Thursday, June 12, 2014

کفاف،تکاثر

   کفاف،تکاثر  
رزق کا حصول ہر آدمی کی ایک لازمی ضرورت ہے-اس رزق کے لیے آدمی مختلف ذرائع سے مال کماتا ہے-
قرآن اور حدیث میں اس رزق کے دو معیار بتائے گئے ہیں-
کفاف
Necessities
تکاثر
Abundance
قرآن کی سوره نمبر 102 میں بتایا گیا ہے کی لوگوں کا حال یہ ہے کہ وه تکاثر کی نفسیات میں مبتلا رہتے ہیں،یعنی زیاده سے زیاده مال جمع کرنا- وه یہ بهول جاتے ہیں کہ مال ذریعہ عیش نہیں،بلکہ وه ایک سنگین ذمہ داری ہے،ایک ایسی ذمہ داری جس کے بارے میں خدا کی عدالت میں ان سے پوچها جائے گا-جس آدمی کے اندر یہ احساس ہو،وه مال کو اپنی زندگی میں ثانوی  
درجہ دئے گا۔کیوں کہ وه اس حقیقت کو جانے گا کہ زیاده مال کا مطلب ہے----زیاده جواب دہی 
دوسرا طریقہ کفاف کا طریقہ ہے-اس کے بارے میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یعنی وه آدمی کامیاب رہا جس نے خدا کی اطاعت کی،اور اس کو بقدر ضرورت رزق ملا،اور اللہ نے اس کو جو کچھہ دیا،اس پر اس نے قناعت کیا-
( صحیح مسلم،ابن ماجہ،مسند احمد)
تکاثر کی نفسیات میں مبتلا ہونا دراصل مال کو اپنا سب کچهہ سمجهنا ہے-ایسا آدمی رسمی طور پر خدا کا نام لے گا،لیکن حقیقت کے اعتبار سے مال ہی کو اس کی زندگی میں معبود کا درجہ حاصل هو گا-ایسا آدمی دنیا میں بظاہر مال دار دکهائی دے گا،لیکن آخرت میں وه پوری طرح بے مال هو جائے گا
اس کے برعکس،جس شخص نے رزق کے معاملے میں کفاف کا طریقہ اختیار کیا،یعنی اس نے بقدر ضرورت پر قناعت کی،وه کامیاب انسان ہے-کیونکہ ایسے آدمی کو یہ موقع مل جاتا ہے کہ وه اپنی توانائی کو ضائع هونے سے بچائے،وه آخرت کی ابدی کامیابی کے لیے زیاده سے زیاده عمل کرے-

2 comments: