جنتی تعویذ

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے
 یہ تعویذ بطور حضور ﷺ کے معجزہ کے نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک میں حضور ﷺ منتقل ہوئے تو
 حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو خواب میں کچھ فرشتے نظر آئے۔۔۔ انہوں نے حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو عرض کیا آپ رضی اللہ عنہا کو ساری کائنات میں افضل ترین ذات گرامی کا حمل ہے۔۔۔ جب آپ ان کو جنیں تو ان کا نام محمد (ﷺ) رکھنا ہے اور
 سونے کے طباق میں ایک تعویذ رکھا ہوا پیش کیا کہ یہ ان کو ولادت کے بعد پہنادیں۔۔۔ اس تعویذ کو امام بیہقی نے اور امام ابونعیم اصبہانی نے اپنی اپنی دلائل النبوۃ میں اور ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں اور علامہ سیوطی نے الخصائص الکبریٰ میں ذکر کیا ہے۔ ہم اس خاص تحفہ اور معجزہ کو اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں۔۔۔ایک شخص کو نرینہ اولاد کے لیے دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ عورت کو امید ہونے کے بعد بچہ کے اعضاء جسمانی بننے سے پہلے پہلے اس کو کمر میں اس طرح پہنائیں کہ تعویذ ناف پر رہے۔۔۔ انشاء اللہ بیٹا پیدا ہوگا۔۔۔ چنانچہ اس نے ایک دن آکر بیٹے کی ولادت کی خبر سنائی۔۔۔ یہ تعویذ حضرت مفتی جمیل احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے معمولات میں سے تھا۔۔۔ آپ اس کو ہر مقصد میں استعمال کراتے تھے اور اس مقصد کے مطابق طریقہ استعمال تجویز کرتے تھے۔ وہ مبارک تعویذ یہ ہے:۔

 ’’اعیذ بالواحد من شر کل حاسد۔۔۔ وکل خلق رائد۔۔۔ من قائم وقاعد۔۔۔ عن السبیل عاند۔۔۔ علی الفساد جاھد۔۔۔۔ من نافث اوعاقد وکل خلق مارد۔۔۔ یاخذ بالمراصد فی طرق الموارد۔۔۔ انھاھم عنہ باللہ الاعلیٰ واحوطہ منھم بالیدالعلیا والکف الذی لایری۔۔۔۔ ید اللہ فوق ایدیھم وحجاب اللہ دون عادیھم لایطردوہ ولا یضرورہ فی مقعد ولا نامنام ولامسیر ولامقام۔۔۔ اول اللیانی وآخر الایام‘‘

No comments:

Post a Comment