ہم لوگوں نے جب خبر سنی کہ حرم کی شادی ایک چھوٹے سے شہر میں رہنے والے ایک لڑکے سے ہورہی ہے تو ہم سب حیران رہ گئے تھے بلکہ ہمیں پریشانی بھی لاحق ہوگئی اس سے پتہ چل گیا تھا کہ حرم کی شادی اس کی مرضی سے نہیں ہورہی ہے اور دوسری سچائی یہ تھی کہ اس چھوٹے سے شہر میں مقیم وہ خاندان اور ان کا رسم و رواج بالکل الگ ہوگا کیا حرم ان کے ساتھ نباہ کرسکتی تھی۔ہم سب دوستوں نے حرم کے گھر دھاوا بول دیا۔ وہاں پتہ چلا کہ یہ رشتہ حرم کی دادی نے لگایا تھا۔ میں نے حرم سے کہا: حرم! گھر والوں کی مرضی سے شادی کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ یہ بہت اچھی بات ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس نے ایک چھوٹے سے شہر میں پرورش پائی ہے جبکہ تم کراچی کی ہو۔ اس کاگھرانہ کے خیالات و رسم ورواج اور ہیں جبکہ تم بالکل ماڈرن ہو تو پھر کام کیسے چلے گا؟؟؟’’بالکل چل جائے گا‘‘ وہ مسکرادی‘ مجھے اپنے آپ پر اعتماد ہے۔ میں اسے اپنے سانچے میں ڈھال کر اسے بھی ماڈرن بنادوں گی‘‘میں اس کی خوداعتمادی پر مسکرا دی۔
ساری خود اعتمادی ہوا ہوگئی
اس میں کوئی شک نہیں کہ حرم اچھی خاصی خوبصورت‘ سمارٹ اور خوش لباس لڑکی ہے اسے باتیں کرنے کا سلیقہ آتا تھا۔ وہ بہت آسانی سے دوسروںکو اپنا ہم خیال بنالیا کرتی تھی کیونکہ اس میں کشش بھی بلا کی تھی۔ میں نے تو گھاگ قسم کے دکانداروں کو بھی اس کے آگے بے بس ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ ایک بار میں نے کسی دکان سے کوئی چیز خریدی تھی۔ وہ اچھی نہیں نکلی‘ حرم نے مجھ سے وہ پیکٹ لیا اور اس وقت بڑے دھڑلے سے ایک دکان میں پہنچ کر اس نے وہی پیکٹ اُس دکاندار کے حوالے کردیا کہ اس نے وہیں سے خریدا تھا۔ دکاندار بے چارہ بھی اس کی بات کو رد نہیں کرسکا تھا۔ اس لیے اس کا اعتماد بجا تھا کہ وہ اپنے شوہر اور اس کے گھر والوں کو بھی اپنی راہ پرلے آئے گی۔لیکن…! ایسا نہیں ہوسکا۔ حرم کی شادی ہوئی اور شادی کے چند ہی دنوں بعد دونوں میں اختلافات نے جنم لینا شروع کردیا اور جب شادی کو چھ سال ہوگئے تو دونوں کے درمیان علیحدگی ہوگئی اس وقت ان کا ایک چار سال کا بیٹا بھی تھا۔
ہم نے جب حرم سے معلوم کرنے کی کوشش کی تو اس نے آنسوؤں کے درمیان بتایا ’’وہ تو انتہائی ضدی اور جاہل نکلا‘ بلادرجے کا دقیانوسی۔ میں نے اپنی سی پوری کوشش کرکے دیکھ لی۔ لیکن وہ کسی طرح بدلنے کو تیار ہی نہیں ہوتا۔‘‘
اور دوسری طرف اس کے شوہر کا مؤقف تھا۔ ’’اس نے تو ہماری زندگی عذاب کردی تھی ہر وقت ہمیں برا بھلا کہتی رہتی۔ ہمارے پورے خاندان پر تنقید کرتی رہتی۔ اس کا ایسا رویہ تھا جیسے پوری دنیا میں ایک بس وہی عقلمند ہے۔ باقی ہم سب بے وقوف ہیں۔‘‘اختلافات کی جب مزید وجوہات معلوم ہوتی رہیں تو پتہ چلا کہ جہاں دوسرے عوامل تھے وہاں حرم کی یہ کوشش بھی تھی کہ وہ اپنے شوہر کو بدل کر رکھ دے گی لیکن ایسا نہیں ہوسکا اور اس کا سارا اعتماد اور ساری خوداعتمادی ہوا ہوگئی۔
No comments:
Post a Comment