Saturday, November 16, 2013

محبت اور احترام سے دل جیتنے کا فن سیکھ لیں


شوہر کے دل میں اترنے کا راستہ صرف معدہ نہیں ‘ان کی بات مان لینے میں کچھ مضائقہ نہیں۔ دلچسپی یا مصروفیت میں دل لگانے کا سامان کرنا بڑا تخلیقی سا جوہر ہوتا ہے اچھی بیوی ماتھے پر تیوری ڈال کر شوہر کا سامنا کرے تو بات بننے کی بجائے بگڑتی ہی ہے۔


محبت زندگی ہے اور اس جذبے کے بغیر زندگی موت ہے۔ رُتوں کا احساس کرنا محبت ہوا کرتا ہے اور جب یہ احساس باقی نہ رہے تو انسان کھوکھلا ہوجاتا ہے۔ انسان تو انسان پیڑ اپنی شادابی کھوبیٹھتے ہیں۔
محبت کی پراسراریت دل میں جڑپکڑ کر بیٹھی ہوتی ہے اور فطرت نے انسان کو ہی نہیں چرندوں‘ پرندوں‘ حشرات اور درختوں تک کو نغمگی اور گداز کے اس رشتے میں باندھ رکھا ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ محبت کو زندگی سے خارج کرکے بہت خوش رہ لیں گے تو غلطی پر ہیں‘ آپ ایسا گھاٹے کا سودا کرہی نہیں سکتے۔ بس اتنا کہ حرمت عشق کے ساتھ عزت نفس کو محترم سمجھیں ‘ اپنے محبوب شوہر یا بیوی کے سامنے پندار محبت قائم رکھیں اور احترام سے دل جیتنے کا فن سیکھ لیں۔ اس طرح آپ کی شخصیت میں سلجھاؤ اور انکساری پیدا ہوتی ہے۔
ذیل میں ملاحظہ فرمائیے کچھ ایسی دوستانہ اور محبت بھری سازشیں کہ جنہیں کیے بنا زندگی میں حرارت باقی ہی نہیں رہتی جس طرح کبھی کبھی آئینہ دیکھنا بہت ضروری ہوجاتا ہے آپ تنہائی میں بکھرنے لگتے ہیں‘ آپ کو کوئی دوست کوئی غمخوار شریک حیات کی صورت میں ملنا چاہئے جو آپ کو بکھرنے سے بچالے ‘کبھی نہ بھولنے والے ان لمحوں میں محبت ہی وہ جگنو ہوتا ہے جو ہمیں منزل کی راہ سجھاتا ہے۔
چھوٹی چھوٹی عادتیں اور روئیے بدل لینے سے شادی نئی کی نئی رہ سکتی ہے‘ آزما کے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ وقت ایسا مُلا ہے جو سبق بھی دیتا ہے اور چھٹی بھی!
کیا بگڑتا ہے کہ آپ دونوں ایک ہی وقت میں سوجانے کی کوشش کرلیں!!!دراصل اس روئیے کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے کہ جس کو جس وقت نیند آئے وہ سوجائے لیکن اگر آپ کے رہن سہن میں کام کے اوقات بے حد مختلف ہیں تو پھر کوئی ایک فریق جلدی بھی سوجائے تو قابل معافی ہونا چاہیے۔ بسا اوقات بیویاں بہت سویرے بیدار ہونے کی عادی ہوتی ہیں اور میاں دیر تک بستر نہیں چھوڑتے۔ ہمارے مشرقی ماحول میں ایسا ہی طرز زندگی قابل قبول اور پسندیدہ سمجھا جاتا ہے کہ میاں بیوی علی الصباح بیدار ہوکر عبادت وقت پر کریں‘ میاں پھر آرام کرے اور بیوی بچوں کو سکول کی تیاری میں مدد دے‘ ناشتے کے لوازمات تیار ہونے کے بعد شوہر کو جگائے۔ماہرین ازدواجیات اگر دونوں فریقین کو ایک ساتھ بستر میں جانے کا مشورہ دیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ بھی نکلتا ہے کہ کچھ گھریلو باتیں یا مشورے رات گئے سکون سے کیے جاسکتے ہیں اور کچھ باتوں کو بچوں سے پوشیدہ بھی رکھنا پڑتا ہے یوں پورے کنبے کی بھلائی کی باتیں آئندہ کے منصوبے اور مختلف حکمت عملیوں کو زیربحث لانے کیلئے بھی یہی وقت موزوں ہوتا ہے۔
یکساں دلچسپیاں اختیار کرنا ضروری:شوہر کے دل میں اترنے کا راستہ صرف معدہ نہیں ان کی بات مان لینے میں کچھ مضائقہ نہیں۔ دلچسپی یا مصروفیت میں دل لگانے کا سامان کرنا بڑا تخلیقی سا جوہر ہوتا ہے اچھی بیوی ماتھے پر تیوری ڈال کر شوہر کا سامنا کرے تو بات بننے کی بجائے بگڑتی ہی ہے۔ ایسا ہمدم اور ایسا دوست شوہر جو آپ کے مزاج کے ہر رنگ سے واقف ہے‘ کیا اس موقع پر بددلی کے اس واضح قسم کے مظاہرے کو نظرانداز کرسکتا ہے ہرگز نہیں! تو ٹھہرئیے اپنے موڈ پر کنٹرول کیجئے اداکاری کرکے زندگی کو بہت دیر تک حرارت آمیز نہیں بنایا جاسکتا۔ اپنے روئیے میں لچک پیدا کرکے شخصیت کا حسن اجاگر کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک طرح کی اپنے آپ پر کی جانے والی سرمایہ کاری ہے۔ زندگی میں اُتار چڑھاؤ ایسے آتے ہیں جب ایثار سے کام لینا آپ کا قد بڑھا دیتا ہے آپ اپنی نظر میں چھوٹے نہیں پڑتے۔
خوش باش جوڑے ساتھ ساتھ نظر آتے ہیں: کیوں نہ ہو اگر وہ اپنی ازدواجی زندگی سے خوش ہیں تو انہیں ساتھ ساتھ ہی ہونا چاہیے۔ ان دونوں میں سے کوئی ایک تن تنہا کسی تقریب میں جائے تو یہ بھی ضروری نہیں کہ وہ جان بوجھ کر کسی فریق کو اپنے ہمراہ نہیں لایا۔ امکان تو یہ بھی رد نہیں کیا جاسکتا کہ بادل نخواستہ کسی ایک کی طبیعت ناساز یا کوئی اور اہم مصروفیت حائل ہوگئی ہو۔ بہرحال بیشتر مقامات یا خاندانی تقریبات میں ایک دوسرے کے ساتھ شرکت کرنا ظاہر کرتا ہے کہ آپ ایک دوسرے کے کتنے قریب ہیں تاہم بعض موقع محل کچھ تحفظات کے متقاضی ہوسکتے ہیں جہاں میاں اور بیوی اکٹھے نہیں جاتے تاہم زندگی کے یہ چھوٹے‘ بڑے اہم اور غیراہم فیصلے باہمی مشوروں سے ہونے ضروری ہیں۔
باڈی لینگوئج کا اظہار: ہاتھ ملانا‘ ماتھے پر بوسہ لینا‘ کندھا تھپتھپانا اور پیار سے سر پر چپت لگانا یہ تمام محبت کے اظہارئیے کی شکلیں ہیں۔ آنکھوں میں چمکتے جگنو‘ ہونٹوں کی مسکان اور پیار بھرا لہجہ یعنی کوئی میٹھی سی بات یہ تمام بدن کے بدن تک منتقل ہونے والے احساسات ہیں ان تمام تاثرات اور ردعمل کی نفسیاتی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ محبت کے یہ تمام سہارے دن بھر کی پریشانیوں کا ازالہ کرنے کی قوت رکھتے ہیں۔
نیک خواہشات کا اظہار اور بار بار؟: یہ کہنا کہ ’’مجھے تم سے محبت ہے‘‘ کچھ لوگوں کیلئے بہت ضروری ہوتا ہے مثلاً حساس اور جذباتی افراد کی سوچوں کے زاوئیے مختلف ہوسکتے ہیں اور کیا فرق پڑتا ہے کہ اپنے احساس کی ترجمانی کیلئے الفاظ کا خوبصورت سہارا لیا جائے۔ یہ تو کہنے سے پتا چلے گا تو آج کہہ کر دیکھئے اور انا کو بالائے طاق رکھیے۔
شب بخیر کہنے کی اہمیت: قدیم زمانے کی ایک خوش کن روایت رہی ہے کہ بچوں کو تہذیب سکھانے کے لیے رات کو سونے سے پہلے مختلف سورتیں اور کلمے پڑھنے کی ہدایت کی جاتی ہے‘ وہیں سلام کرکے سونے کی تلقین کی جاتی ہے۔ ہمارے بچے اب بھی رات کو سوتے وقت شب بخیر کہتے ہیں۔ کوئی اللہ حافظ کہتا ہے کوئی گڈنائٹ کہتا ہے زبان کوئی ہو پیار اور دلار کرنا یا نیک خواہشات کا اظہار کرنا ہرگز بداخلاقی نہیں بلکہ یہ تہذیب کا اساس ہے۔
دفتر میں جیون ساتھی کو فون پر علیک سلیک کرنا: گو کہ دفتر ایسی جگہ ہے جہاں بے پناہ مصروفیت کی وجہ سے اپنے اور کنبے کیلئے وقت نکالنا مشکل لگتا ہے مگر نہیں۔ آپ کیلئے ضروری ہے کہ اپنے جیون ساتھی سے بات چیت کرنا ترک نہ کریں مختصر بات کریں مگر موسم کا حال‘ کام کی مصروفیت‘ گھرکی کوئی چیز لانی لے جانی ہو یعنی تمام تر ضروری باتیں شام کیلئے نہ اٹھا رکھیے۔
اکھڑی اکھڑی نہ رہیے: شوہر خریداری کیلئے لے جائے یا کھانے پر‘ کوئی کاروباری مصروفیت ہو یا کہیں ملنے ملانے جانا ہو ایک دوسرے کے ساتھ اکھڑے اکھڑے رہنے کامطلب یہی نکلتا ہے کہ آپ پر زبردستی یا جبر کیا جارہا ہو۔ ہلکی پھلکی رہیے اور قربت کا حسن محسوس کیجئے۔ آپ دونوں کے چہروں کی رونق‘ اچھا موڈ‘ ہشاش بشاش ہونا اور سجے سنورے رہنا خود آپ کی شخصیت کو اعتماد بخشتا ہے۔ اس طرح شادی کبھی پرانی نہیں ہوتی۔ اب آپ اس بات کی گہرائی کو سمجھ چکے ہوں گے۔
Learn to love and respect the art of win the heart

The way down to a man's heart is not only the stomach, they say no problem in taking. Interest or engagement of putting stuff in the heart of the creative essence of what makes a good husband faces wife's forehead, then put the theory to the Instead, it is deteriorating. 


There will be a fault, you can not continue like this barter. dignity with love, just respect the sanctity Understand 'Baqara [The Cow in front of your beloved husband or wife keep love and respect to learn the art of winning . Such manipulation of your personality and humility is born. 
Please see below some friendly and full of love, life without heating the rest of the plot is not the way it is sometimes necessary to look in the mirror you seem scattering in isolation, you life in a friendly No note to share scattering should save you 'Never forget I love these moments, however, is that they teach us the way of the floor. 

If no one party able to quickly apology should also sleeps. sometimes wives are accustomed to being awakened very early and do not leave the bed until late husband. Eastern environment so our lifestyle is acceptable and is considered the favorite wife Ali Sign up to the morning prayer time, Mian then relax and let children help prepare the school, husband awake after breakfast accessories. azduajyat the two sides together experts recommend going to bed soIt is appropriate time. 
If face is worse than being talked. Humdum and a friend's husband who is familiar with every color of your mood, at least passively that it can ignore the protests By no means! So hold on to their mode of life and long-acting temperature control or can not derogatory. Flexibility in our approach is to highlight the beauty and personality. Yourself on a kind of investment is made. Lives volatility when the fall height increases you have to sacrifice the look you have not small. 

brought with them a party. possibility can not be undone even kissed one of the main things felt well or have been prevented. however most places or family gatherings to attend shows together You are so close to each other, but some considerations may require some timing, where the husband and wife do not go together, but life small, insignificant decisions very important and necessary to the mutual recommendations.
Body language expresses : shake hands , kiss her forehead , shoulder and gently tap on the head to snap all forms of love are azharyyy . Eyes, however bright , full tone , the lips a sweet smile and loving it all body body, move up the feelings and reactions of the psychological significance of these effects can not be ruled out . loving all the support force to resolve the problems of the day are .
And repeatedly expressed wishes ? : It says 'I love you ' is very important for some people, such as the sensitive and emotional people and does vary zauyyy thoughts that reflect your sense beautiful words to be used . saying it will know and see today by saying Anna member set aside .
Good night to say : the importance of a happy old -fashioned tradition that culture to teach children different surahs before sleeping at night and word reading is directed , there is urge to sleep and greet . , Our children still says good night to bedtime . Allah Hafiz says good night says no language or someone wishes to express love and affection , not immorality , but it is the foundation of civilization .
Partner on the phone in the office to do slack on thee : though the office is a place where enormous engagement because finding time for yourself and family, but do not think . Important for you that your life partner to talk to Turkish Short talk , but weather 'work engagement ' bring something to take his family to be able to do the necessary things to keep in Syria .

Stay arrogant or overbearing husband to eat shopping or for a ' go linking to a business engagement or somewhere to stay together Yeah pretty sure Yeah pretty sure this does mean that you are being forced or coercion . Snacks and proximity to Stay Please feel beauty . both faces of say 'good mood , smiling and in love, decorated self- confidence gives your personality . Such marriages are rare . , now you must have realized that the depth of .

راتوں رات کامیاب ہونے کے راز


صرف جدوجہد کرنے والے کو ہی صحیح طور پر پتا ہوتا ہے کہ کامیابی کیلئے اس نے کس طرح خون پسینہ ایک کیا ہے لیکن کامیابی سے زیادہ لطف اندوز بھی وہی ہوتا ہے۔ سخت محنت کے بعد حاصل ہونے والی چیز کا لطف ہی کچھ اور ہوتا ہے۔


انسان اگر کسی مقابلے میں منتخب ہوسکے یا وہ بڑی امیدوں اور ارمانوں سے کوئی چیز کسی کے سامنے پیش کرے اور اسے مسترد کردیا جائے۔ تو اس پر دل شکستگی اور مایوسی کا حملہ ہونا ایک فطری سی بات ہے لیکن اگر آپ ذرا بھی عقل سے کام لیں اور مدلل انداز میں سوچیں تو آپ کو ان کیفیات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا یا آپ ان پر غالب آنے کے قابل ہوجائیں گے۔ سب سے پہلے تو آپ اپنے آپ کو یہ یاد دلائیے کہ آپ دنیا کے پہلے انسان نہیں ہیں جس کی کوئی چیز مسترد کی گئی ہے یا جسے کسی کام کیلئے منتخب نہیں کیا۔ دنیا کی وہ بڑی بڑی نامی گرامی ہستیاں جن کے آج بات بات پر حوالے دئیے جاتےہیں وہ بھی ان مراحل سے ایک بار نہیں کئی کئی بار گزرچکےتھے۔ اگر ہم ان میں سے صرف دو کے بارے میں آپ کو بتائیں تو شاید آپ حیران ہوئے بغیر نہ رہ سکیں۔
آپ کو معلوم ہے کہ ابراہام لنکن فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے بھرتی ہوا تھا لیکن جب وہ جنگ کے بعد واپس آیا تو اس کی ترقی کی بجائے تنزلی ہوچکی تھی‘ اسے رنگروٹ بنادیا گیا تھا اور اسے ازسر نو اپنے عہدے کیلئے جدوجہد کرنا تھی۔ اس کے بعد اس نے کاروبار کرنے کی کوشش کی لیکن اس میں بھی ناکام رہا‘ وکالت کا پیشہ اختیار کرنے کی کوشش کی‘ اس میں بھی اسے کامیابی نہیں ہوئی۔ اس کے بعد وہ سیاست میں آیا لیکن قانون ساز مجلس کا رکن منتخب ہونے کے سلسلے میں اپنی پہلی کوشش میں ناکام رہا۔ اسے شکست ہوگئی پھر اسے کانگریس کے رکن کی حیثیت سے محض نامزد ہونے کے معاملے میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا اس کے بعد اس نے کمشنر کے عہدے کیلئے درخواست دی۔ وہ بھی نامنظور ہوگئی۔ 1854ء کے سینیٹ کے انتخابات میں بھی اس نے حصہ لیا مگر اس میں بھی ناکام رہا۔ 1858ء کے انتخابات میں بھی اسے ناکامی ہوئی۔ اس دوران میں اس نے ایک دوست کو خط میں لکھا: ’’میں شاید اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ قابل رحم انسان ہوں‘ تم اندازہ نہیں کرسکتے کہ اس وقت میرا دل کتنا دکھی ہے‘ اگر میرے غم کو تمام انسانوں میں برابر تقسیم کردیا جائے تو شاید کرہ ارض پر ایک چہرہ بھی مسکراتا ہوا دکھائی نہ دے‘‘لیکن یہی ابراہام لنکن آخر کار امریکہ کا ایک عہد ساز اور تاریخ ساز صدر بنا وجہ بہت سادہ سی تھی اس کا دکھ‘ غم اور دل شکستگی اپنی جگہ تھی لیکن اس نے جدوجہد ترک نہیں کی مایوس ہوکر ہتھیار ڈال کر نہیں بیٹھا۔
ونسٹن چرچل سکول کے زمانے میں چھٹے گریڈ میں فیل ہوگیا تھا سیاست میں آنے کے بعد وہ ہر انتخاب میں مسلسل ہارتا رہا لیکن آخر کار 62 سال کی عمر میں آکر وزیراعظم منتخب ہوا اس نے بعد میں ایک جگہ لکھا۔’’جدوجہد کبھی ترک نہ کریں‘ آپ کا مقصد آپ کا نصب العین چھوٹا ہو یا بڑا۔۔۔ اہم ہو یا غیراہم ۔۔۔ آپ کو خواہ کتنی ہی مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑے۔۔۔ لیکن جدوجہد کبھی ترک نہ کریں کبھی نہیں۔۔۔ کبھی نہیں۔۔۔ کبھی نہیں۔۔۔‘‘ ایسی ہی ایک مشہور شخصیت کا کہنا ہے’’مجھے راتوں رات کامیاب ہونے میں بیس سال لگے۔‘‘
صرف جدوجہد کرنے والے کو ہی صحیح طور پر پتا ہوتا ہے کہ کامیابی کیلئے اس نے کس طرح خون پسینہ ایک کیا ہے لیکن کامیابی سے زیادہ لطف اندوز بھی وہی ہوتا ہے۔ سخت محنت کے بعد حاصل ہونے والی چیز کا لطف ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ ناکامی یا مسترد کیے جانے کے اثرات کا سامنا کرنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک تو یہ کہ اگر آپ زمانے کی دوڑ میں گرپڑے ہیں تو گرے ہی رہیے۔۔۔ لیٹے ہی رہیے۔۔۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ زمانہ آپ کو کچلتا ہوا آگے بڑھ جائے گا اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ایک نئے عزم نئے حوصلے اور نئی ہمت سے اٹھ کھڑے ہوجائیں اور دوبارہ زندگی کی دوڑ میں شامل ہوجائیے۔ زمانے سے انتقام لینے کا بھی خوبصورت طریقہ یہی ہے کہ آپ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں اس میں کامیاب ہوکر دکھائیے آپ کو گرے ہی رہنا ہے یا اٹھ کھڑے ہونا ہے فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔
اپنی کارکردگی بہتر بنائیے: اگر آپ کے کسی کام‘ آپ کی ملازمت کی درخواست یا آپ کے کسی پراجیکٹ کو مسترد کردیا گیا ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ آپ کی ذات‘ آپ کی شخصیت کو مسترد کردیا گیا ہے۔ آپ کی ذات‘ آپ کی شخصیت آپ کی صلاحیت اپنی جگہ محفوظ ہیں‘ صرف آ پ کے کام یا آپ کی کارکردگی کو مسترد کیا گیا ہے کام اور کارکردگی کو ہمیشہ بہتر سے بہتر بنایاجاسکتا ہے۔ ایک بار مسترد کیے جانے کے بعد اگر آپ بہتر تیاری کرکے جاتے ہیں توآئندہ آپ کے مسترد ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔
ناکامی کو دل پر نہ لیں: اگر کسی سلسلے میں آپ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اس ناکامی کیلئے اپنے آپ کو ہرگز مورد الزام نہ ٹھہرائیں اور نہ ہی اسے اپنی ذات پر حملہ تصور کریں۔ یہ دنیا کے معاملات ہیں اور دنیا کے کام اسی طرح چلتے رہے ہیں جن وجوہات کی بنا پر آپ کو مسترد کیا گیا عین ممکن ہے کہ ان پر آپ کا کوئی اختیار نہ ہو لیکن اس ناکامی پر ردعمل ظاہر کرنا آپ کے اختیار میں ہے آپ چاہیں تو یہ سوچ کر نارمل ہوسکتے ہیں کہ یہ سب چیزیں زندگی کا حصہ ہیں کبھی انسان کامیاب ہوتا ہے اور کبھی ناکام۔
ساری توانائیاں ایک ہدف پر نہ لگائیں: اگر آپ ملازمت کیلئے درخواست دے رہے ہیں تو کسی ایک ہی جگہ سے اپنی ساری امیدیں وابستہ کرکے نہ بیٹھ جائیں اور اپنی تمام توانائیاں اسی کیلئے نہ صرف کریں بلکہ کچھ نہ کچھ متبادل بھی ذہن میں رکھیں۔ اس طرح اگر آپ کو ایک جگہ ناکامی کا دھچکا برداشت کرنا پڑے گا تو کسی دوسری جگہ امید نظر آنے کی وجہ سے اس صدمے کا اثر کم محسوس ہوگا۔ کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ اگر آپ کو ایک راستہ بند نظر آرہا ہے تو کامیابی اس سے دوسرے راستے پر آپ کی منتظر ہو۔
اپنی زندہ دلی برقراررکھیے: زندہ دلی قدرت کا ایک ایسا عطیہ ہے جس سے ہمیں یہ بتانے میں مدد ملتی ہے کہ ہم زندگی سے لطف اندوز ہورہے ہیں‘ ہمیں اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کی قدر ہے اور ہم زندگی کومحض ایک بوجھ نہیں سمجھ رہے۔ روتے بسورتے اور منہ لٹکائے رہنے والے لوگ درحقیقت کسی کو اچھے نہیں لگتے خواہ کوئی بظاہر ان کے ساتھ ہمدردی سے ہی پیش آئے اس لیے اپنی حس مزاح اور زندہ دلی کو ہر حال میں برقرار رکھنے کی کوشش کیجئے‘ اس سے آپ کو مسائل کی سنگینی کا احساس کم ہوگا اور آپ محسوس کریں گے کہ بہت سی باتیں ایسی ہیں جنہیں محض ہنس کر ٹالا جاسکتا ہے اور بہت سے معاملات ایسے ہیں جنہیں دل کا روگ بنالینا سراسر بے وقوفی ہے۔ بطور مسلمان بھی ہمارا عقیدہ ہے کہ ایک در بند ہوتا ہے تو خدا سو در کھول دیتا ہے۔ چنانچہ جب بھی آپ پر ایک دروازہ بند ہو۔ اپنے آپ کو اس خوش امیدی سے تازہ دم رکھنے کی کوشش کریں کہ کہیں نہ کہیں آپ کے کیلئے کچھ اور دروازے ضرور کھلے ہوں گے۔
Over night success secrets
Only to struggle to find the right ones that sweat blood for the success of this one , but how much success he has enjoyed too . Enjoying what comes after hard work is something else .


Or they can choose a larger than human hopes and wishes before anything else , and rejected it . Depression and frustration then it is natural to be attacked but if you have any sense thoughtful and reasoned way, you will not have to face these conditions, you will be able to overcome them . , first, remind yourself that you are not the first man in the world no What has been dismissed or selected for a job that did not . global big eminent personalities to speak today regarding the likely been too many times gzrckythy these steps once . of these, only we I tell you , if two of you may not be able to live without being shocked .

Did you know that Abraham Lincoln was enlisted as a captain in the army , but when he returned after the war rather than its growth had been declining , and it was made ​​to re- recruit him to fight for his position was . then he tried to trade him failed , try practicing the ' it was not too successful . came into politics after he was elected to the Legislative Assembly in their first attempt failed . , it defeated then Congressman as a nominee in the case of failures encountered then the commissioner position applied for . they refused occurred . 1854 he took part in the Senate elections, but failed . elections in 1858 also failed . during this period, he wrote to a friend : 'I probably most of the world I pity the man , you can not imagine how sad my heart that time is divided equally among my grief if all humans on the planet probably do not see a smiling face ' , but that ultimately the United States Abraham Lincoln the President made ​​a historic landmark and the reason was simple sorrows , grief and depression had its place , but he did not give up the fight and surrender not sit frustrated 
Winston Churchill failed the sixth grade in school was the time to get into politics after he constantly loses every election but eventually buckled under the age of 62 after a wrote the prime minister was . Never renounce struggle please , your goal , your goal is small or large ... No matter how important or insignificant ... you have to face failure ... But do not abandon the struggle never never never ... never ... like ... a celebrity says ' I take twenty years to overnight success . ''
Only to struggle to find the right ones that sweat blood for the success of this one , but how much success he has enjoyed too . Enjoying what comes after hard work is something else . failure or rejection are two ways to combat the effects . during a race fall down so that if you just stay Black ... stay lying ... The result is that the time you kclta air will be moving the other way with a new determination, new determination and new courage to stand up and be included in the race of life again . fashioned revenge from the way too cute , who want something Gray managed to keep it together or show you have to stand up decision is in your hands .
Performance enhancement : If any of your work , your employment application or if you have been denied a project that does not mean that your race , your personality has been rejected . You species ' ability to place you reserved your personality just to your work or your work performance is rejected and enforce performance is always better . again after being rejected by a better preparation are less likely to reject a UN-based you are .
as usual, which was rejected on the grounds that they are likely to have no choice but to react to failure is at your disposal can If you would like thinking that , it normal all these things are part of life is never perfect and never fails.
Never put all your energies on a target : If you are applying for a job from one place to sit and do all your hopes and all their energies not only for the Keep in mind , but also some alternatives . The thus you will have to bear the blow of failure so looking forward to another location due to its low shock effect will be felt . anything can be said that if you have a way to see success from are you on your way forward .

Maintain its vitality : the vitality of nature is a gift that helps to tell us that we are enjoying life ' Allah is the value of life and life award and we are not a burden . weep and wail hung those lips do not look good even if no one actually seems to come from his sympathy for his humor and the vitality of try to keep it recently , the problems you seriousness would be reduced and you will feel a sense of so many things that can be avoided simply by laughing and there are many cases who died of heart disease is sheer foolishness . shut as Muslims , our belief is a If God opens the door . therefore whenever a door is closed . himself trying to keep it refreshed optimism that somewhere something for you and the door will be open .

قبرستان میں کرائے کی قرآن خوانی


میرا عام طور پر قبرستان جانے کا معمول ہے کیونکہ قبرستان جانا سنت رسول ﷺ ہے۔ اہل قبور کو پڑھ کر ہدیہ کرنا ‘ ایصال ثواب کرنا اورخصوصاً قبرستان میں جانے سے موت کی یاددہانی ہوتی ہے اور انسان کے باطن کی اصلاح ہوتی ہے۔ یہ تجربہ مجھے بارہا ہوا ہے کہ قبرستان میں ایسے بندے عمومی طور پر چل پھر رہے ہوتے ہیں جو ہر آنے جانے والے پر نظر رکھتے ہیں بعض اوقات ان کے ہاتھ میں پانی کی بالٹی ہوتی ہے‘ ایک تھیلے میں گندم اور باجرے کا دانہ۔۔۔ ورنہ وہ خالی ہاتھ ہر آنے جانے والے سے پوچھتے ہیں:’’ قبر پر پڑھوانا ہے؟‘‘ کیونکہ انہیں پتہ ہے مرحوم والدین یا کسی عزیز کے پاس آنے والے اکثر ایسے ہوتے ہیں جو قبر والے کو کچھ دے نہیں سکتے کیونکہ پہلے دن سے بچے کو والدین نے یہ بات بہت شدت سے یاد کرادی ہوتی ہے کہ تم نے ڈاکٹر بننا ہے‘ انجینئر بننا ہے‘ فوجی بننا ہے‘ پائلٹ بننا ہے‘ ماسوائے اس کے اسے کوئی اور بات یاد ہی نہیں ہوتی۔ میں نہیں کہتا یہ نہ بنیں‘ یہ بننا بھی ضروری ہے‘ آخر یہ بھی ہماری زندگی کے شعبے ہیں‘ یہ سب کچھ بن گئے اور اپنی موت‘ آخرت‘ قرآن اور اللہ کو یاد نہ کیا تو۔۔۔۔ایسی صورتحال میںجہاں میرے پاس والدین کی بے عزتی اور بے قدری کے کیس آتے ہیں وہاں پھر قبرستان میں ایسے واقعات بھی مجھے نظرآتے ہیں کہ کرائے کی قرآن خوانی کروائی جارہی ہے۔ ظاہر ہے جس کی نظر جیب پر ہو۔۔۔ اس کے اندر قرآن پڑھنے کا خلوص کتنا ہوگا؟ آپ کے عزیز کیلئے اس کے دل میں مغفرت اور خیرخواہی کے کتنے جذبات ہوں گے ؟یہ آپ خود محسوس کرلیں۔۔۔ مجھے کہنے کی کیا ضرورت ہے۔ قارئین! اپنی نسلوں کو کچھ ایسا سکھا کر جائیں کہ مرنے کے بعد آپ کی نسلیں آپ کو یاد کریں تو کچھ پڑھ کر آپ کو گفٹ بھی کریں اگر کبھی کبھار بھولے سے ہماری قبروں پر آبھی جائیں تو ان کے منہ سے کچھ کلام الٰہی اور ذکرواذکار نکلے۔ ہاں! اگر وہ اس قابل ہوں گے تونکلے گا اور اس قابل اس وقت ہوں گے جب ہم انہیں بچپن سے ہی اس چیز کی تربیت دیں گے۔ زندگی مختصر ہے ہر طرف بربادی کا ماحول ہے‘ ایسے وقت میں ذرا محنت زیادہ کرنی پڑے گی‘ آپ کہیں تھوڑی محنت سے یہ چیز آجائے یہ ممکن نہیں‘ محنت و کوشش زیادہ کریں۔ انشاء اللہ آپ کے مسائل مرنے کے بعد بھی حل ہوں گےوہ ایسے کہ مرنے کے بعد ہر میت کو اس چیز کی ضرورت ہے کہ اسے کوئی پڑھ کر ہدیہ کرے۔
Qur'aan in Rent  the grave yard 
I usually go to the cemetery to cemetery normal because the Messenger is Sunni . Eligible to offering graves reading " to repose in the cemetery for their death is a reminder that the human spirit is reformed . , The experience Iparents would 've missed it so strongly that you have to be a doctor , engineer, is to be ' military to be ' is to become a pilot , but remember that it is not no thing . 's not that I do not say 'This it is also important to be ' end are also areas of our life , and his death, it became the ' Hereafter ' he did not remember the situation mynjhan so .... I disregard and disrespect for parents case, there are also cases in the cemetery appears to me that the rent is being made ​​Qur'aan . displayed on the pocket watch ... what's good to read the Quran in ? Forgiveness in her heart for your love and goodwill so many emotions will make you realize ... I have to say . Readers! Something to teach our generations to generations after your death if you remember reading something even if you occasionally forget our Gift on the graves , then the things divine and zkruazkar out of their mouths . Yes! Tunkly if they 'll be able to and it will be worth the time when we will train them from childhood thing . Lives short by the destruction of the environment , the more time I have to work hard , you say it comes with a little effort it can not be too hard to try . Insha Allah to solve your problems gyuh after death after death that every body needs it, it will present a reading 

میاں بیوی کا تعلق دوستی اور برابری کا نہیں



ہمارے معاشرے میں نوجوان شادی شدہ جوڑوں میں طلاق کی شرح بڑھ گئی ہے۔ جہاں اس کے اور کئی اسباب ہیں وہیں اس کا سبب اس بات کو نہ جاننا ہے کہ میاں بیوی کا تعلق دوستی اور برابری کا نہیں بلکہ محبت اور موافقت کا تعلق ہوتا ہے۔

میاں بیوی کے تعلق اور دوستی کے تعلق میں بنیادی فرق یہ ہوتا ہے کہ انسان اپنے دوست اپنے ذوق کے مطابق بناتا ہے۔ کسی بھی دو افراد کا ذوق سو فیصد ایک سا نہیں ہوسکتا۔ لیکن دوستی کے رشتے میں یہ حقیقت اس لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرتی کہ انسان اپنے دوستوں کے ساتھ اپنی مرضی اور موڈ کے مطابق وقت گزارتا ہے اور جب دل چاہے اپنے گھر کی راہ لے سکتا ہے۔ 

جبکہ میاں بیوی ایک ہی گھر میں ہمہ وقت ساتھ رہتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر ان کے ذوق، عادات، رویے اور سوچ کے تمام فرق کھل کر سامنے آجاتے ہیں۔ ایسے میں نبھا کی ایک ہی شکل ممکن ہے کہ دونوں فریق کچھ نہ کچھ ایڈجسٹ کریں۔ یہ ایڈجسٹمنٹ عین عدل و انصاف کی بنیاد پر ففٹی ففٹی کے تناسب سے نہیں ہوسکتی۔ حقیقت پسند لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ زیادہ تر حالات میں شادی کے ابتدائی پانچ سات برسوں میں کم یا زیادہ بیوی ایڈجسٹ کرتی ہے جبکہ باقی ساری زندگی کم یا زیادہ مردایڈجسٹ کرتا رہتا ہے۔

یہ ایڈجسٹمنٹ یا موافقت برابری کی بنیاد پر نہیں بلکہ محبت کی وجہ سے کی جاتی ہے۔ جبکہ دوستی ہر حال میں برابری کا تقاضہ کرتی ہے۔ یہ برابری اگر ممکن نہیں تو دوستی ختم ہوجاتی ہے۔ مگر دوستی ختم ہونے سے زیادہ فرق اس لیے نہیں پڑتا کہ انسان کو اور دوست مل جاتے ہیں۔ جبکہ میاں بیوی کی علیحدگی ایک گھر کے ٹوٹنے اور بچوں کے برباد ہوجانے کا نام ہے۔ اسی لیے میاں بیوی کو برابری اور دوستی کے بجائے محبت اور موافقت کے اصول پر زندگی گزارنی چاہیے۔
                Friendship and equality of husband and wife belong not                          
Husband-wife relationship and friendship relationship is the fundamental difference is that man builds his friend according to your tastes . Tastes of any two people the same can not be hundred percent . Friendship relationship , but for the fact that, no problem

adjust . these adjustments based on exact justice may not be in proportion to Fifty Fifty . fact that most people know that marriage , in the first five to seven years or less adjusted while the rest of his life. mrdaydjst keeps more or less .


This is equivalent basis adjustment or adaptation is not because of love . While friendship requires equality in every way . , It is equally possible , if not friendship . , But not so much difference in the end friendship the man and his friend go to . while the separation of spouses and children ruined after the collapse of a house name . 's why the couple agreed to the principle of equality and friendship instead of love and life should lead .

Saturday, April 20, 2013

بیرون ملک کمانے کے راز


جو میں نے دیکھا‘ سنا اور سوچا

کل کی بات ہے۔۔۔ ایک صاحب جسمانی بیماریوں‘ دکھوں اور دردوں کا مجموعہ‘ کراہتے ہوئے میرے پاس آئے۔۔۔ نیچے نہیں بیٹھ سکتے تھے‘ کرسی پر بیٹھنے کو عرض کیا۔ آتے ہی کہنے لگے چھبیس سال سعودی عرب میں رہا ہوں۔ اب گردے فیل ہوگئے ہیں‘ دل کا مریض ہوں‘ چند قدم اٹھا نہیں سکتا‘ دماغ کام کرنا چھوڑ گیا ہے‘ طبیعت میں ہروقت توڑپھوڑ رہتی ہے‘ پورا جسم پانی سے بھرگیا ہے۔۔۔ زندگی سے لاچارہوں‘ چند لقمے نہیںکھا سکتا‘ ڈائیلائسز کرارہا ہوں‘ کیا آپ کے پاس میرا علاج ہے؟؟؟ میں پریشان ان کا منہ تک رہا تھا۔۔۔۔ اس طرح کی بے شماردیکھی گئیں درد بھری کہانیاں میرے سامنے اورمیرے دل و دماغ میں گردش کرنے لگیں۔۔۔ تیل والے ملک یعنی خلیج کے ممالک میں جتنے بھی لوگ۔۔۔ کوئی چار سال‘کوئی چوبیس سال‘ کوئی چونتیس سال۔۔۔ مجھے آج تک کوئی ایسا واپس آتا ہوا نہیں ملا جس کو یہ پانچ روگ نہ ہوں۔۔۔ پہلا :لاکھوں کمایا لیکن اسی کی زندگی میں ختم ہوگیا یا اس کے مرنے کے فوراً بعد۔۔۔ دوسرا: اولاد نافرمان‘ باغی اور تعلیمی اعتبار سے نامکمل رہ گئی۔۔۔ تیسرا: بیوی کے ناجائز تعلقات یا پھر وہ بیماریوں میں مبتلا‘ اس کے مزاج میں چڑچڑاپن اور انواع و اقسام کے عوارض و امراض میں وہ زندگی کے دن گن رہی تھی۔ چوتھا: خود شوگر‘ ہائی بلڈپریشر‘ ٹینشن‘ دل کے امراض‘ معدے کے امراض۔۔۔ الغرض طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہوا۔ پانچواں: کسی کو کما کما کےسرمایہ دیا تھا یا تو اس نے پیسے ضائع کردئیے یا کھا کے بھاگ گیا‘ غبن ہوگیا‘ دھوکہ فریب فراڈ ہوگیا یا پھر خود اولاد نے ہی برباد کردیا۔یہ پانچ مسائل مجھے ان سب لوگوںمیں نظر آتے ہیں۔ کسی میں پانچ نہیں تو دو ہیں‘ کسی میں دو نہیں تو چار ہیں۔ ان مسائل کے مارے ہوئے لوگ جب میرے سامنے آتے ہیں دل دکھی ہوجاتا ہے۔ ایک دیہاتی آدمی سے میں اس کے احوال پوچھ رہا تھاکہنے لگا میں سترہ سال سے خلیج میں ہوں۔ اس نے بھی اپنے یہی مسائل بتائے۔ میں نے اس سے پوچھا :آپ کا کیا خیال ہے ایساکیوں ہوتا ہے؟ کہنے لگے :اس کی وجہ صرف ایک چیز مجھے سمجھ آتی ہے۔ جو حرم کے ایک بہت بڑے مفتی سے میں نے سنی تھی۔ انہوں نے بتایا تھا جو اپنی بیویوں کو سسکتا ہوا چھوڑ کر مال و دولت کی خاطر دوسرے ملکوں میں سالہا سال رہتے ہیں جہاں اپنی جانوں پر ظلم کی وجہ سے بیماریوں اور تکلیفوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔۔۔ وہاں وہ جو مال کماتے ہیں وہ شرعاً خود مشکوک ہوتا ہے۔ میںچونک پڑا۔۔۔۔وہ ان پڑھ شخص کہنے لگے کہ ہم تو خون پسینہ ایک کرکے پیسے کماتے ہیں وہ مشکوک کیسے ہوسکتا ہے؟؟؟ لیکن تھوری ہی دیر میں مجھے خود ان کا جواب تقریر میںسننے کو ملا وہ یہ تھا کہ وہ اولاد اور بیویوں کے حقوق ضائع کرکے جو مال کماتے ہیں وہ مال کبھی بھی حلال نہیں ہوسکتا اور بابرکت نہیں ہوسکتا۔۔۔ میں اس ان پڑھ شخص کی بات سن کر حیران ہوا کہ حرم کے بہت بڑے مفتی کی بات آخر غیر مستند تو نہیں ہوگی مزید تحقیق علماء ہی کرسکتے ہیں لیکن اس کے پیچھے جو دلیل انہوں نے دی ہے بیوی اور بچوں کو سسکتا ہوا چھوڑ کر جانے کی۔۔۔ وہ مجھے اس لیے سمجھ آرہی ہے کہ بعض حیاء دار اور پاکباز خواتین جو اپنے منہ سے مجھے حالات نہیں بتاسکتیں وہ آکر میرے ہاتھ میں ایک رقعہ پکڑا دیتی ہیں۔۔۔ جس سے ان کی زندگی کی چاہتوں اور خواہشات کا سلگتا پن رقعہ کے ساتھ ساتھ‘ ان کی آنکھوں سے برستا ساون بھادوں جب میں دیکھتا ہوں توبے ساختہ میرا ہاتھ ٹشو کے ڈبے کی طرف چلا جاتا ہے اورپھر وہ اپنی چاہتوں کا قتل لکھنے کے بعد اولاد کی کہانیاں بیان کرتی ہیں کہ اب بیٹے اور بیٹی نے اپنی راہوں کا انتخاب کرلیا ہے اور گھر سارا کا سارا ٹوٹ گیا ہے ان کی اپنی جوانی‘ چاہتوں میں ڈوب کر بڑھاپے کی نذر ہوگئی۔ وہ ایک علیحدہ روگ ہے اور یہ اولاد کا نیا غم۔۔۔۔ پرسوںمیرے پاس میاں بیوی آئے کہ میں سترہ سال سے جاپان میں ہوں چند سالوں کے بعد آتا ہوں کچھ ہفتے اپنے بیوی بچوں کےساتھ رہتا ہوں اور چلا جاتا ہوں۔ یہ لوگ قیامت کے دن رب کو کیا جواب دیں گے؟ اور پھر ان کی وجہ سے جو بے حیائی اور خاندانی زندگی میں توڑ پھوڑ ہوتی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ مجھے قارئین اس کاجواب بھی دیں اور اس طرح کی سلگتی کہانیاں لکھ کر بھی بھیجیں۔۔۔ کہیں میرا اندازہ غلط تو نہیں۔۔۔!!!
The secrets of earning abroad

What I saw , heard and thought

One last thing ... physical diseases , the combination of sorrow and pains , groaning came to me ... could not sit down , " said the chair to sit on . Come saying I'm twenty-six years in Saudi Arabia . longer have kidney failure , heart disease, 'I can not pick up a few steps , the brain has stopped working " all the time in nature is attacked , the whole body is water hath filled life lacarhun ' can nhynkha few prompts . Skip dayylaysz shown , you have my treatment ? His face was tense .... It was kind of painful stories you smardykhy rotate in front of me my mind ... all the oil in the Gulf country, four people ...--- second: children disobedient , rebellious and in education fell incomplete ... Third : his wife of having an affair , or suffering from the disease , the irritability and mood disorders and diseases species of life on the day of Gun was . fourth : Self sugar , high blood pressure , tension , heart disease , gastrointestinal disorders ... kind of disease is short . fifth : Someone had kysrmayh earn earn money either lost or thrown it ran , was embezzlement , fraud fraud fraud were either destroyed or the children themselves . divisive figure among the five issues I see . someone else are two , five , one , two or four. these issues people come out of my heart is sad . asking a villager man had his mouth I 'm seventeen years in the Gulf . assigning the same problems too . asked him : you aysakyun what happens?where the oppressed themselves are suffering from diseases and problems ... there are those who regard themselves earn money is questionable . myncunk .... he had read them he said that we hardly How can they make money from them suspicious ?surprised to hear that the great mufti Haram invalid if it is not the end but after further research scholars may argue that they have been sobbing wife and children to leave the .. sheSawan bhadun showered his eyes when I see my hand made ​​tissue box by Tobe goes away and then kill their desires after writing children 's stories are the son and daughter now has her choice of ways the whole house has broken his youth , old age, lost drowning in desires . Rouge and a separate children 's new wife came to grief .... prsunmyry seventeen years that I 'm in Japan a few years back a few weeks later with his wife and children live and go . they will answer to God on the Day of Judgment ? And because of them , which is shameful and family life vandalized Who is responsible for it ? The answer I give readers write and send stories like this brewing ... not so much wrong ... I guess !

Thursday, April 18, 2013

غصے کا علاج



ٹائمز آف انڈیامیں شیر کے بارے میں ایک رپورٹ چھپی ہے۔ اس میں بتایاگیا ہے کہ شیر جنگل کی گھاس پر چلناپسند نہیں کرتے۔ انہیں اندیشہ ہوتا ہے کہ کوئی کانٹا ان کے نرم پائوں میں نہ چبھ جائے۔ چنانچہ وہ ہمیشہ کھلے راستوں پر یا سڑکوں پر چلتے ہیں۔ شیر اور دوسرے تمام جانور فطرت کے مدرسہ کے تربیت یافتہ ہیں۔ وہ ہمیشہ اس طریقہ پر چلتے ہیں جو ان کے خالق نے براہ راست طور پر انہیں بتایا ہے۔ اس بنا پر یہ کہنا صحیح ہو گا کہ شیر کا مذکورہ طریقہ فطرت کا پسندیدہ طریقہ ہے۔ شیر کیلئے یہ احتیاطی طریقہ اس کی طینت میں رکھ دیا گیا ہے اور انسان کیلئے شریعت کی زبان میں یہی بات ان لفظوں میں کہی گئی کہ خذواحذرکم (اپنے بچائو کا انتظام رکھو)
اللہ تعالیٰ نے جس خاص مصلحت کے تحت موجودہ دنیا کو بنایا ہے۔ اس کی بنا پر یہاں صاف ستھرے راستے بھی ہیں ، اور کانٹے دار جھاڑیاں بھی۔ یہ کانٹے دار جھاڑیاں لازماً اس دنیا میں رہیں گی۔ ان کو ختم کرنا ممکن نہیں۔ اب یہاں جو کچھ کرنا ہے وہ وہی ہے جو خدا کے سکھائے ہوئے طریقہ کے مطابق جنگل کا شیر کرتا ہے۔ یعنی کانٹے دار جھاڑیوں سے اپنے آپ کو بچایا جائے اور صاف اور کھلا ہواراستہ تلاش کرکے اس پر اپنا سفر جاری کیا جائے۔ شیر جنگل کی گھاس سے اعراض کرتے ہوئے چلتا ہے، ہم کو انسانوں کے فتنہ سے اعراض کرتے ہوئے اپنا سفرِ حیات طے کرنا ہے۔ ہم کو چاہیے کہ ہم اپنے کسی عمل سے دوسروں کو غصہ نہ دلائیں اور اگر دوسرے لوگ ہمارے اوپر غضب ناک ہو جائیں تو صبر کے ذریعہ ان کے غضب کو ٹھنڈا کریں اور حکیمانہ تدابیر کے ذریعے اپنے آپ کو ان کے غضب کا شکار ہونے سے بچائیں۔
”جنگل کا بادشاہ“ جو کچھ کرتا ہے وہ بزدلی نہیں ہے بلکہ عین بہادری ہے۔ اسی طرح ایک انسان اپنے سماج میں یہی طریق اختیار کرے تو وہ بزدلی نہیں ہو گا بلکہ عین بہادری ہو گا۔ اعراض کا طریقہ شیر کا طریقہ ہے نہ کہ گیدڑ کا طریقہ ۔
خداوند عالم کا ایک ہی قانون ہے جو انسانوں سے بھی مطلوب ہے اور غیر انسانوں سے بھی اور وہ ہے ناخوشگوار باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی زندگی کی تعمیر کرنا۔
Anger treatment
Andyamyn Times printed a report about Tiger . Informed that the Lions do not clnapsnd Forest Lawn . Makes them fear that a fork stuck in their soft feet . They open paths or roads Let's go on . tigers and other animals are trained seminary nature . they always go the way that their Creator has told them directly . Based on this, it would be correct to say that the way of the tiger nature is the preferred method . Sher for this preventive measure has been put in its Hearted man in the language of the law said the same thing in these words kzuahzrkm ( Put his prevention Management )
Under the special purpose God has made the world . Based on its way here too clean , and too thorny shrubs . Thorny shrubs that will definitely stay in this world . Impossible to remove them now.moves away from the grass , while we turn away from the temptation of human life is to cover your trip . , we should not be angry with others to give us anything, and if other people get angry at us if patient source of their anger cool and wise solutions to your saved them from suffering the wrath .
the jackals .

God is the only law which is required by humans and non- humans , and that even ignoring the unpleasant things of my life to build .

بڑا اندیشہ



ڈاکٹر ڈینس بریو (Dennis Breo) نے ان طبی ماہرین سے ملاقاتیں کیں اور ان کا انٹرویو لیا جو مشہور شخصیتوں کے معالج رہے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے ایک کتاب شائع کی جس کا نام ہے غیر معمولی احتیاط۔ اس کتاب میں مصنف نے بڑے عجیب انکشافات کیے ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ مشہور شخصیتیں اکثر ناممکن مریض ثابت ہوتی ہیں مثلاً ہیلر کو ایک جلدی مرض تھا مگر اس نے اس بات کو اپنے لیے فروتر سمجھا کہ ڈاکٹر کے سامنے وہ اپنا کپڑا اتارے۔ چنانچہ صحیح طور پر اس کا علاج نہ ہو سکا۔ مشہور امریکی دولت مند ہو ورڈ ہیوز کا دانت خراب تھا مگر اس نے کبھی ڈاکٹر کے سامنے اپنا منھ نہیں کھولا۔ اس نے اس کو پسند کیا کہ وہ شراب پی کر اپنی تکلیف بھلاتا رہے۔ وغیرہ۔
شاہِ ایران کے بارے میں مصنف نے بتایا ہے کہ وہ فساد خون کے مریض تھے مگر انہوں نے ڈاکٹروں سے اس کا علاج کرانے سے انکار کر دیا کیونکہ انہوں نے محسوس کیا کہ یہ چیز انہیں سیاسی طورپر کمزور کر دے گی۔
شاہ ایران نے فساد خون کو اپنی حکومت کیلئے خطرہ سمجھا حالانکہ بعد کے واقعات نے بتایا کہ فساد سیاست ان کی حکومت کیلئے زیادہ بڑا خطرہ تھا۔ ان کے اقتدار کو جس چیز نے ختم کیا وہ فساد خون کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ فساد سیاست کا مسئلہ تھا۔ وہ بڑے خطرے سے غافل رہے اور اپنی ساری توجہ چھوٹے خطروں میں لگا دی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عین اس وقت ان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا جب کہ اپنے نزدیک وہ اس کو بچانے کا پورا اہتمام کر چکے تھے۔ چھوٹے اندیشوں کی فکر کرنااور بڑے اندیشوں سے غافل رہنا‘ یہی اکثر انسانوں کی ناکامی کا سب سے بڑا سبب ہے‘ خواہ وہ مشہور لوگ ہوںیا غیر مشہور لوگ۔
Great fear
Dr. Dennis Brave (Dennis Breo) met him and interviewed medical experts who are practitioners of famous personalities . Later he published a book called extraordinary caution. Writer in this book grow Funny disclose .
He wrote the famous personalities are often impossible to prove such Heller patient had a skin disease , but that he considered himself frutr she undressed in front of the doctor . They did not treat him properly . Hughes to become rich, famous American was bad tooth , but it did not open his mouth in front of the doctor . , he liked to drink and he had forgotten his pain . etc..


was . they are oblivious to danger and put all your focus into small risk . Consequently, precisely the time when his government collapsed to save his sight he had arranged to meet . smaller concerns diaspora remain oblivious to the concerns about ' what is often the biggest reason for the failure of human beings , whether they hunya non- famous people famous people 

بامقصد آدمی کبھی محروم نہیں ہوتا


ضلع حسن ( کرنا ٹک ) میں ایک گا ﺅں ہے جس کا نام تھپر گھٹہ ہے یہاں ایک شخص لچھ نا ٹک نامی تھا جو ایک جھونپڑے میں رہتا تھا ، اور چوکیداری کا کام کر تا تھا ۔ اس کے چار بچے تھے۔ اس نے طے کیا کہ وہ اپنی تین لڑکیوں کو دیوی چمند یشوری پر بھینٹ چڑھا دے ۔ 23 اپریل 1988ء کو وہ دیوی کی مورت لیکر آیا ۔ اس کی پو جا کی اور اس کے بعد اپنی تین لڑکیوں ( ڈیڑھ سال ، تین سال، تیرہ سال ) کو درانتی سے ذبح کیا۔ اس کے لڑکے راج کمار ( 8 سال ) نے مزاحمت کرنی چاہی تو اس پر بھی حملہ کر دیا جس کے نتیجہ میں اس کا دایاں ہا تھ کٹ گیا ۔ اس مجنونانہ حرکت کے بعدوہ بھاگ کر با ہر چلا گیا ۔ چا ردن بعد اس کی لا ش آم کے ایک درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئی ۔ مذکورہ خبطی کی بیوی للی تھما (35سال ) کو چیف منسٹر فنڈ سے 5 ہزار روپیہ دیا گیا ہے ۔ انڈین ریڈکراس سوسائٹی نے اس کو ایک ہزار روپیہ دیا ہے ۔ اب وہ اپنے لڑکے کے مستقبل کے بارے میں منصوبہ بنا رہی ہے ۔ اس کا خیا ل ہے کہ اس کے بچے کو تعلیم حاصل کرنا چاہیے ۔ وہ اس کے لیے تیار ہے کہ بیٹے کو تعلیم کے لیے اگر اس کو ساری زندگی کام کرنا پڑے تو وہ ساری زندگی اس کے لیے کام کر ے گی ۔ اس کو بیوہ کی حیثیت سے 50 روپیہ ماہوار پینشن ملنے کی امید ہے ۔ تقریباً اتنی ہی ماہانہ رقم اس کے بیٹے کو معذوری کے وظیفہ کے طور پر ملے گی ۔ راج کمار جس کے دائیں ہا تھ کی پانچوں انگلیاں کٹ چکی ہیں ، اب اپنے بائیں ہاتھ سے لکھنا سیکھ رہا ہے ( ٹائم آف انڈیا 28 اپریل 1988ء) 
للی تھما کا سب کچھ لٹ چکا تھا ۔ اب بظاہر یہ ہونا چاہیے تھا کہ وہ بھی خود کشی کر لے ۔ یا اپنے بیٹے کو لیکر رونے اور ماتم کرنے میں مشغول ہو جائے ۔ مگر اس نے ایسا نہیں کیا ۔ اس نے سب کچھ بھلا کر مثبت عمل کا منصوبہ بنایا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اپنے معذور بیٹے کے مستقبل کی تعمیر کی صورت میں اس نے اپنے لیے ایک مقصد پا لیا ۔ 
بامقصد آدمی کبھی محروم نہیں ہو تا ، اس دنیا میں محروم وہ ہے جو مقصد سے محروم ہو جائے 
Purposeful man is never lost

District Hassan ( the tick should ) be protected in the name thpr ghth lch not a person here who was named last lived in a hut , and was able to guard . Had four children . Decided that their three girls goddess Chaminda ysury on wolves give . , 23 April 1988 Goddess statue brought . 's poo going and then my three girls ( and a half years, three years, thirteen years) with a sickle slaughtered . his son, Raj Kumar ( 8 years) I tried to resist but he also invaded the result of which his right hand was cut . fanatical movement that reappear again and went running outside . should reject the the La AM mango from a tree hangs found . these cranky wife Lily Putting (35 years), the Chief Minister's fund 5 thousand rupees has been given . , Indian Red Cross Society in the Rs have . longer theythis would work . widow as her monthly pension of 50 rupees is expected . approximately the same amount of monthly disability pension as his son would . Raaj Kumar , whose right hand of the five fingers have been cut , now is learning to write with my left hand (Time of India 28 Apr 1988)
Putting Lily had lost everything . Should now be apparent that they too have committed suicide . , Or weep and mourn over her son to be distracted . , But he did not do . So everything went well positive action plans . , because the construction of his disabled son's future if he got a goal .
Purposeful man ever to be lost , it is lost in this world who will be deprived of purpose

احساس اصلاح



ایک مسلم نوجوان سے ملاقات ہوئی۔ وہ کتابت کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کی تحریریں پابندی کے ساتھ پڑھتا ہوں آپ کا انداز مجھے بہت پسند ہے مگر آپ کی ایک بات مجھے کھٹکتی ہے ۔آپ اکثر مسلمانوں کی کمیوں کا ذکر کرتے ہیں، اس سے تو مسلمانوں میں احساس کمتری پیدا ہو جائے گا۔ میں نے کہا کہ آپ ایک کاتب ہیں۔ فرض کیجئے کہ آپ حرف ج اور ع کا دائرہ صحیح نہ بناتے ہوں اور آپ کے استاد آپ کی اس کمی کو بتائیں تو کیا آپ کہیں گے کہ استاد صاحب میرے اندر احساس کمتری پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ میں نے کہا کہ اسی ذاتی مثال سے آپ میرے ان مضامین کو سمجھ سکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان مضامین کا مقصد مسلمانوں میں احساس کمتری پیدا کرنا نہیں ہے بلکہ احساس اصلاح پیدا کرنا ہے اور یہ ایک عا م بات ہے کہ اپنی کمیوں کی اصلاح کئے بغیر کوئی شخص یا گروہ اس دنیا میں ترقی نہیں کر سکتا۔عربی کی ایک مثل ہے کہ جو شخص تم کو نصیحت کرے وہ اس سے بہتر ہے جو تمہاری تعریف کرے (مَن ہُوَنَا صِحُکَ خَیرلَکَ مِمَّن ہُوَ مَادِحُکَ)یہ مثل سوفی صد درست ہے۔ ہر وہ شخص جو کسی کے ساتھ خیر خواہی رکھتا ہو، وہ یہی کرے گا کہ وہ اس کی کمیوں کی نشاندہی کرے گا اور اس کی کوتاہیوں پر اس کی سرزنش کرے گا یہی سچے مصلح کا طریقہ ہے۔ قرآن میں گھاٹے، (خسر) سے بچنے کے لئے جو لازمی صفات بتائی گئی ہیں، ان میں سے ایک ضروری صفت تَوَاصِی بِالحَقِّ اور تَوَاصِی بِالصَّبرِ ہے۔ یعنی آپس میں ایک دوسرے کو حق وصبر کی نصیحت کرتے رہنا۔ وہی گروہ اس دنیا میں نقصان اور بربادی سے بچ سکتا ہے جس کے افراد میں یہ روح زندہ ہو کہ جب وہ اپنے بھائی کو حق کے راستہ سے ہٹا ہوا پائے تو فوراً اس کو ٹوکے اور جب بھی وہ اس کو بے صبری کی طرف جاتا ہوا دیکھے تو اس کو صبر کی اہمیت سے آگاہ کرے (سورة العصر)صحابہ کرام کے اندر نصیحت کرنے کا جذبہ بھی پوری طرح موجود تھا اور نصیحت سننے کا بھی۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک معاملہ میں ایک بار فیصلہ دیا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس فیصلہ میں غلطی نظر آئی انہوں نے اس پر ٹوکا ۔ حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ اگرچہ خلیفہ اور حاکم تھے
انہوں نے فوراً اس کو مان لیا اور کہا: علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نہ ہوتے تو عمر رضی اللہ عنہ ہلاک ہوجاتا۔
Sense Reform

Friday, March 22, 2013

گلاب کی طرح


       کسی شخص کو گلاب کے پھول کی طرح بننا ہو تو اسے کیا کرنا چاہیے!     
 پہلے تو وہ یہ سوچے کہ گلاب کا پھول پھولوں کا بادشاہ کیوں تصور کیا جاتا ہے۔ کیا اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ وہ خوش نظر‘ خوش رنگ اور خوشبودار ہوتا ہے! گلاب کے پھول نے دوسرے پھولوں پر اپنی شہنشاہیت کا سکہ کس طرح بٹھایا۔ خوش رنگ بن کر‘ خوش منظر بن کر اور خوشبودار بن کر یا یہ اعلان کرکے کہ میں خوش نظر ہوں‘خوشبودار ہوں‘ خوش رنگ ہوں!

گلاب کا پھول اپنا گلا پھاڑ پھاڑ کر چلاتا نہیں کہ میں خوش رنگ ہوں پھر بھی ہم اسے خوش رنگ کہنے پر مجبور ہیں۔ یہی حال اس کی خوشبو کا ہے۔ ہم مجبور ہیں کہ اسے خوش نظر اور خوشبودار کہیں۔

وہ خاموش ہے اور ہم گویا! کوئی اسے دیکھے یا نہ دیکھے وہ خوش منظر ہی رہتا ہے۔ کوئی اسے پہچانے یا نہ پہچانے وہ خوش رنگ ہی نظر آتا ہے۔ کوئی اسے سونگھے یا نہ سونگھے وہ خوشبودار ہی کہلاتا ہے‘ لیکن اس خاموش اور بے نیازی کے باوجود دنیا اس کی ثنا خوانی پر مجبور ہے۔ منظر ہو تو ایسا‘ رنگ ہو تو ایسا اور خوشبو ہو تو ایسی! بے نیاز‘ خاموش‘ مگر سب پر غالب۔ گلاب کا پھول تمام پھولوں پر غالب ہے۔ اسے خوش نظر کہنے‘ اسے خوش رنگ تسلیم کرنے اور خوشبو دار ماننے پر زمانہ مجبور ہے۔

جو شخص مجھے مجبور کردے کہ میں اس کی تعریف کروں وہ گلاب کے پھول کی طرح ہوگا۔ بے نیاز‘ خاموش اور غالب۔

گلاب کا پھول بے نیاز اس لیے ہے کہ اس کا ظاہر و باطن اچھا ہے۔ اسے ثبوت کی ضرورت نہیں ہے‘اس لیے وہ خاموش ہے اور اپنی خوبیوں کی وجہ سے خودبخود قہار (غالب) ہوگیا ہے۔ اس نے دنیا بھر کے مصوروں کو مجبور کر رکھا ہے کہ کاغذ پر اس کا منظر پیش کریں۔ جرمنی کی کمپنیاں رنگین طباعت کی مشینوں کا پرچار گلاب کا پھول چھاپ کر کرتی ہیں۔ قنوج‘ شام اور پیرس کا عطر ساز اس کا عطر کشید کرنے پر اس لئے مجبور ہیں کہ پبلک روحِ گلاب پر شیدا ہے۔

گلاب کا پھول قہار ہے‘ اسے دیکھیئے تو دل خوش ہوجائے۔ اسے سونگھیئے تو روح وجد میں آجائے۔ اس کا تصور کیجئے تو دماغ باغ باغ ہوجائے۔

گلاب کا پھول قابل فخر ہے جو شخص اس جیسا بن جائے وہ قابل فخر ہوگا لیکن قابل فخر بننے کے بعد اسے یہ کہنے کی ضرورت نہیں رہے گی کہ میں اچھا ہوں‘ میں قہار ہوں۔

دیکھیے گلاب کا پھول کچھ نہیں کہتا۔ وہ سراپا عمل رہتا ہے۔ دنیا اسے خوش نما سمجھتی ہے اور خوشبودار کہتی ہے اور میں اسے قہار کہتا ہوں‘ لیکن وہ نہ اتراتا ہے نہ گھمنڈ اس کے پاس پھٹکتا ہے‘ نہ فخر کا خیال اس کے دل میں آتا ہے۔ وہ تو سبک سیر رہتا ہے۔ وہ اپنے کام میں اتنا منہمک رہتا ہے کہ اس کی بلا سے دنیا اسے کیا کہتی ہے‘ کیا سمجھتی ہے۔ نہ اسے پروپیگنڈے کی ضرورت نہ تعریف کی حاجت۔ ٹی وی اور ریڈیووالوں پر وہ خندہ زن رہتا ہے۔

گلاب کے پھول کو یہ دولت قدرت نے عطا کی ہے۔ اسے خود کچھ حاصل نہیں کرنا پڑتا۔ وہ ”کن فیکون“ کا مرہون منت ہے۔ قدرت نے چاہا کہ وہ ایسا بنے تو وہ ایسا بن گیا۔

خدا اگر چاہتا تو انسان کو بھی کسی ایک رخ پر چلنے والا بنا سکتا تھا۔ کیا خدا نے گدھے نہیں پیدا کیے! سانپ اور بچھو نہیں بنائے! اور فرشتوں کی تخلیق نہیں کی؟ اگر خدا نے ہمیں گدھا پیدا کیا ہوتا تو ہم گلاب کے پھول پر اش اش نہ کرپاتے اور اللہ ہمیں سانپ اور بچھو کی صفت والا بناتا تو ہم ہمیشہ ڈسا ہی کرتے۔

گلاب کا پھول مجبور ہے کہ گلاب کا پھول بنا رہے۔ گلاب کے پھول میں صرف یہی استعداد رکھی گئی ہے کہ وہ گلاب کا پھول بنے۔ وہ چاہے کہ چنبیلی بنے تو نا ممکن ہے‘ موگرا بننا چاہے تو وہ بھی ناممکن‘ گدھا یا شیر بننا چاہے تو وہ بھی ناممکن۔ الوّ خیر سے الوّ ہی رہے گا‘ فرشتہ‘ فرشتہ اور شیطان‘ شیطان ہی رہے گا۔

صرف ایک انسان ہی کو ایسا پیدا کیا گیا ہے کہ وہ جیسا چاہے بنے۔ کھانے پینے اور مرنے پر وہ مجبور ہے۔ ان دو باتوں کے علاوہ اسے مکمل آزادی ہے۔ اس کا دل چاہے تو فرشتہ صفت بن جائے اور دل چاہے تو شیطان صفت ہوجائے۔

اسے ذلیل و خوار رہنے کی بھی مکمل آزادی ہے اور معزز اور مکرم بننے کی بھی۔ ذلت سے وہ نکلنا چاہے تو کوئی اسے روک نہیں سکتا۔ ذلت پر فخر کرنا چاہے تو اس کی بھی اجازت اسے حاصل ہے۔ اسے یہ پروانہ اور اختیار نہ ملا ہوتا تو مسلمانوں کی طرح ہر حالت پر فخر کرنے والی قومیں دیکھنے کے لیے آپ ترس جاتے۔

انسان کو آزاد رکھنے کے لیے قدرت کے لیے ضروری ہوا کہ وہ اسے جاہل پیدا کرے۔ دنیا کی کروڑوں مرغیاں انڈوں پر بیٹھنا اور بچے نکال کر جاں فشانی سے ان کی پرورش کرنا قدرت کی طرف سے سیکھ کر آتی ہیں۔ مرغی امریکن ہو یا انڈین‘ ماں بننے کی ایک ہی قسم کی صلاحیت اس میں موجود رہتی ہے۔ اس کے برخلاف عورت کو ماں بننے کے طریقے سیکھنا پڑتے ہیں۔

کروڑوں امریکن مائیں کروڑوں طریقوں پر اپنے بچوں کی پرورش ایشیائی مائوں سے مختلف طور پر کرتی ہیں۔ ان کے مزاج مختلف‘ ان کا ماحول الگ اور ان کا اندازِ تربیت جدا ہے۔

تربیت اور پرورش کا یہ تنوع اس لیے پیدا ہوا کہ قدرت چاہتی تھی کہ اس ایک مخلوق کو آزاد پیدا کرے۔ وہ اپنے طریقے خود سیکھے۔ طریقے سیکھنے کی صلاحیت عطا کرنے کے لیے اسے جاہل پیدا کرنا پڑا۔ جہالت اور لاعلمی نہ ہو تو آزادی میں فرق آجاتا ہے۔

اس جہالت اور آزادی کے ساتھ ساتھ انسان کو ایک اخذ کرنے والا اور بھلے برے کی تمیز کرنے والا دماغ دے دیا گیا ہے۔ وہ دماغ غور وفکر بھی کرسکتا ہے۔ اچھی اور بری باتوں کو دماغ میں محفوظ بھی رکھ سکتا ہے۔ جانور کے دماغ کو علم و حافظہ کی محدود صلاحیت عطا کی گئی ہے۔ انسان کے دماغ کو جاہل لیکن لامحدود علم حاصل کرنے والا بنایا گیا ہے۔

انسان ہرے بھرے درخت سے آگ نکالنا سیکھ گیا لیکن اسے تشفی نہیں ہوئی۔ اس کے دماغ کی جستجو جاری رہی۔ اس نے زمین سے کوئلہ نکال کر جلانا سیکھا پھر بھی جستجو باقی رہی۔ یہ سب جہالت کی وجہ سے ہوا۔ اگر انسان ماں کے پیٹ سے لکڑی جلانا سیکھ کر آتا اور اس میں مزید سیکھنے کی صلاحیت جانوروں کی طرح محدود ہوتی تووہ ایٹم کی طاقت دریافت نہ کرسکتا۔ قرآن نے اس بات کو یوں بیان کیا ہے:

وَاللّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لاَ تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ الْسَّمْعَ وَالأَبْصَارَ وَالأَفْئِدَةَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ [16:78]

”اللہ نے تم لوگوں کو تمہاری مائوں کے پیٹ سے اس طرح نکالا کہ تم کچھ جانتے نہ تھے۔ البتہ یہ کیا کہ تم کو سماعت دی‘بصارت دی اور دل دیئے“

ایک طرف انسان کو جاہل پیدا کیا اور دوسری طرف پوری کائنات کو ایک پلیٹ میں اس کے سامنے رکھ دیا کہ جتنا چاہو سیکھو۔ دماغ کی کبھی نہ ختم ہونے والی جستجو کے ساتھ کبھی نہ ختم ہونے والا علم عطا کردیا گیا ہے۔

غور و فکر سے نئی نئی باتوں کا پتا چلتا ہے۔ نئی نئی دریافتیں ہوتی ہیں‘ نئی نئی ایجادات وجود میں آتی ہیں‘ کھوج دماغ کی غذا ہے اور ہر نئی دریافت سے دل کو جو خوشی ہوتی ہے وہ قابل رشک ہوتی ہے۔

یہی دماغ اس قابل بھی ہے کہ اپنے آپ کو جس سانچے میں پائے اسی میں پڑا رہنے دے یا جس نئے سانچے میں ڈھالنا چاہے ڈھال لے۔

اگر کوئی شخص گلاب کے پھول کی طرح دلکش اور اسی کی طرح غالب و پرکشش بننا چاہے تو کیا کرے؟ ایک ترکیب اس کی یہ ہے ڈینگیں مارے اور تیس مار خانیت کا اعلان ہر پلیٹ فارم سے کرے۔ اس ترکیب پر ہم مسلمان صدیوں سے عمل پیرا ہیں۔ اب تک تو مجھے کوئی دل کشی ان میں نظر نہ آئی۔ وہ قہار (غالب و اثر آفریں) تو نہ بن پائے ہاں مقہور سب طرف سے ہیں۔ یہ نسخہ بہت استعمال ہوچکا ہے۔ اس سے مریض کو کیف تو ضرور آتا ہے‘ لیکن مرض بڑھتا ہی جاتا ہے۔ یہ نہ سمجھئے کہ ہم نے ڈینگ مارنے میں کوئی کسر باقی رکھی ہے۔ ہم ایک طرف یہ اعلان کرتے ہیں۔

نور خدا ہے کفر کی حرکت پر خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

اور دوسری طرف منہ کرکے کہتے ہیں:

چین و عرب ہمارا‘ ہندوستاں ہمارا
مسلم ہیں ہم‘ وطن ہے سارا جہاں ہمارا

دوسری ترکیب گلاب کے پھول کی طرح بننے کی یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ہم گلابی کپڑے پہنیں اور پسینے کی بدبو دبانے کے لیے ہمیشہ گلاب کا عطر لگایا کریں اور ہمیشہ پیلے پیلے اور لال لال دانت نکال کر ہنسا کریں۔ کوئی ہم سے پوچھے کہ یہ کیا ہورہا ہے تو ہم کہیں کہ مرنجاں مرنج کی پالیسی پر عمل ہورہا ہے۔ ہم صوفی ہیں۔

گلاب کے پھول کی طرح بننے کے لیے ڈینگ بھی بیکار ہے اور نقالی بھی۔ کسی شخص کو اس جیسا بننا ہو تو میں بتائوں اسے کیا کرنا چاہیئے۔
١
۔ صحت عمدہ رکھی جائے۔
اس کے لیے خود پر بھروسا زیادہ اور ڈاکٹر پر بھروسا کم رکھنا چاہئے۔ جہاں کھانسی ہوئی اور چلے ڈاکٹر کے پاس‘ ذراسا قبض ہو اور کھالی حکیم صاحب کی گولی۔ یہ سسٹم معقول نہیں ہے۔ مسٹر کے جسم میں ایک ڈاکٹر‘ مولوی کے جسم میں ایک حکیم اور پنڈت کے جسم میں ایک وید اللہ نے پہلے ہی رکھ دیا ہے۔ وہ جسم کو ٹھیک رکھنے اور بیمار ہوجائے تو اچھا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ ان کی خدمات کو ہمارا کوئی ڈاکٹر‘ کوئی حکیم اور کوئی وید نہیں پہنچ سکتا۔

اندرونی طبیب کا کہنا ہے کہ جسم کو بیماریوں سے بچائے رکھنے کے لیے کھانا کھانے میں بصیرت اور اعتدال ضروری ہے۔ کس طرح کھانا چاہیے اور کتنا کھانا ضروری ہے یہ بھی معلوم کرنا چاہیے۔ جسم کو ہمیشہ مقفل بھی رکھنا چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ اس کا دروازہ بیماریوں کے لیے کھلا چھوڑ دیا جائے کہ جب چاہے مرض تشریف لے آئے۔ جسم کا قفل ہے پاکیزگی اور صحت و صفائی کے اصولوں پر عمل کرنا۔ صاف پانی استعمال کرنا‘ گلے سڑے پھلوں‘ ٹھیلے کی چیزوں سے اجتناب‘ ہاتھ دھونے کی عادت‘ غیر ضروری دوائوں سے پرہیز اور طیبات کا استعمال۔

”طیبات“ کھانوں کی وہ قسم کی ہے جو زود ہضم ہو۔ مثلاً ترکاریاں‘ پھل‘ میوے‘ دالیں‘ دودھ‘ جو‘ گیہوں ان کو اعتدال سے اورخوبصورتی سے کھانا صحت کے لیے مفید ہے۔

گوشت بھی کھا سکتے ہیںلیکن وہ سیکنڈ ہینڈ غذا ہے۔وہ جانور جن کا گوشت ہم کھاتے ہیں ”طیبات“ کھایا کرتے ہیں اور یہ طیبات دوسرے جسم کے استعمال کے بعد ہم تک پہنچتے ہیں یعنی سیکنڈ ہینڈ۔ اصل چیز بہرحال اصل ہوتی ہے۔ مستعمل چیز نفاست پسند لوگ پسند نہیں کیا کرتے۔ طیبات صحت کے لیے مفید ہیں۔

صحت بخش ورزش وہ ہے جو رگوں میں آکسیجن بھرا خون دوڑائے اور ہاضمہ درست رکھنے کے اوزار صحیح حالت میں رکھے۔

ایک انسان کے جسم میں جو موٹی اور بال سے زیادہ باریک رگیں ہیں‘ اگر ان سب کو ایک لائن میں رکھا جائے تو باسٹھ ہزار میل تک چلی جائیں گی۔ ان میں خون دوڑانے والی ورزش صحت بخش ورزش ہوگی۔

ہاضمے بڑے بڑے اوزار یہ ہیں:
جگر‘ پتہ‘ پھیپھڑا‘ مثانہ‘ معدہ‘آنتیں‘ کھال‘ان سب کی ورزش ہوجانی چاہئے۔ اس قسم کی ایک ورزش‘ جو خون کو دوڑانے اور ٹھیک رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔

اگر بے اعتدالی کی وجہ سے یا جہالت کی وجہ سے جسم میں کوئی خرابی آجائے تو اندر کا طبیب جسم کے مالک کو اس کی اطلاع دے دیتا ہے۔ سر کا درد‘ پیٹ کا درد‘ جگر کا ورم‘ بخار‘ کھانسی‘ زکام‘ بلڈ پریشر سب اطلاعات ہوتی ہیں تاکہ آدمی احتیاط کرے اور اندر کے طبیب کو جسم کی درستی کا موقع دے۔

٢۔ صفائی رکھی جائے:
طالب گلاب کو صاف ستھرا رہنا چاہئے۔ جسم اور جسم کے اندر کی صفائی کے ساتھ باہر کی صفائی بھی ضروری ہے۔ کپڑے صاف ہوں‘ کمرا صاف ہو‘ ماحول صاف ہو‘ منہ صاف ہو‘ دانت صاف ہوں۔ منہ خاص طور پر قابل توجہ ہے اس کے ذریعے جو غذا اندر جائے وہ ستھری ہو اور اس سے جو بات باہر نکلے وہ بھی صاف ستھری ہو۔ نکتہ چینی اور گھمنڈ کی باتوں سے اچھا خاصہ منہ قابل نفرت ہوجاتا ہے۔

٣۔ دماغ استعمال کیا جائے:
گلاب کا پھول بننے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ آپ دماغ استعمال کرکے ایٹم بم ہی بنائیں بلکہ روزمرہ کی باتوں میں اسے استعمال کریں۔ دیکھیے‘ پھول گندے ماحول میں بھی پھول ہی رہتا ہے۔ اردگرد کاماحول ماں بہن کی گالی کے سوا بات نہ کرتا ہو‘ لیکن آپ گالی نہ دیں۔ ماحول ضرر رساں ہو‘آپ ضرر نہ پہنچائیں۔ آپ کو کھرا آدمی پسند آتا ہے آپ بھی کھرے بنئے۔

آپ ایماندار آدمی ڈھونڈا کرتے ہیں لیکن خود بھی ایماندار بنئے۔
آپ محنتی آدمی کو چھوڑنا نہیں چاہتے پھر آپ محنتی کیوں نہ بنیں! باتیں بنانے والا لفّاظ آدمی آپ کو پسند نہیں آتا۔
آپ صاف گو اور کم گو بنئیے۔ آپ کو یہ بات پسند نہیں آتی کہ آپ سے کوئی نفرت کرے لہٰذا آپ بھی نفرت نہ کریں۔
آپ بیمار ہوں تو دل چاہتا ہے کہ آپ کی کوئی تیمارداری کرے پھر آپ عمدہ تیماردار کیوں نہ بنیں!
آپ تنگ دست ہوںتو دل چاہتا ہے کہ کوئی اس تنگی کو دور کرنے والا آپ کو ملے‘ لہٰذا آپ تنگ دست کی تنگدستی دور کرنے کا سبب بنئے۔
گائے کو دیکھئے وہ اپنے بچے کو کس تڑپ اور کس محبت سے دودھ پلاتی ہے لیکن دوسری گائے کا بچہ اگر اس کا دودھ پینے آجائے تو اسے بے رحمی اور زور سے دھکا دے کر ہٹا دیتی ہے یہ طریقہ جانوروں کا ہے۔
خدانخواستہ آپ محتاج ہوجائیں تو کیا آپ پسند کریں گے کہ لوگ آپ کے ساتھ گائے والا برتائو کریں اور آپ کا بچہ یتیم ہوجائے تو آپ کا دل کیاچاہے گا۔ آپ کا دل یہی چاہے گا کہ کوئی آپ کے بچے کی نازبرداری کرے۔ کوئی اس کی خبر گیری کرنے والا ہو۔ وہ کسی کا محتاج نہ رہے۔ تو پھر کیوں نہ آپ انسانیت کے اس جذبے کو کام میں لائیں اور یتیم کے ساتھ برادرانہ مشفقانہ برتائو کریں۔ دماغ کو کام میں لاکر ہر وہ بات جو آپ چاہتے ہوں کہ دوسرے لوگ آپ کے اور آپ کے بعد آپ کے بچوںکے ساتھ کریں‘ وہی آپ دوسروں کے ساتھ اور دوسروںکے بچوں کے ساتھ کریں۔

لیجئے آپ نے اوپر کی باتوں پر عمل کیا اور آپ گلاب کا پھول بن گئے۔ آپ بھروسے کے لائق بن گئے۔ اب آپ کی تلاش کی جائے گی۔ آپ کی نقل کی جائے گی۔ سوسائٹی آپ کو شیروانی میں ٹانکنا چاہے گی۔ آپ بھی خوش رہیں گے اور دوسرے بھی آپ سے خوش رہیں گے۔

مذہب کے لیے ایسے آدمیوں کی سخت ضرورت ہے۔ ایسے آدمی سونا ہوتے ہیں۔ مذہب ان پر سہاگے کا کام کرے گا۔ اپنا کمال دکھائے گا۔ گلاب کے پھول جیسا انسان انسانیت سے لبریز ہوتا ہے۔ اس کے باوجود لامذہب اور دہریہ رہ سکتا ہے‘ لیکن اگر اس میں مذہب کا اضافہ ہوجائے تو اس کی شان نرالی اور اس کا حسن دوبالا ہوجاتا ہے۔

Like Rose
Someone like roses , so it should be !
 So they think , why rose is considered the king of flowers . Because it does not look that happy , happy color and is fragrant ! Roses and other flowers, how to coin its monarchy restored . Lucky color to be 'happy and sweet as landscapes or am happy to announce that the ' fragrant 'I 'm happy color !

Rose in his throat torn torn operates the lucky color then we are forced to ask her lucky color . , This is her perfume . , We are forced to say that she look happy and fragrant .

And if he is silent ! Seen or not seen anyone that happy scene remains the same. Anyone familiar or not familiar color that looks good . Someone who inhales the smell or fragrance is called ' the silent and the world of independent Sana is forced to read . then this scene , color and fragrance are so similar ! Rich ' silent but overwhelming all . Has prevailed on all floral rose . Pleased to say it , to believe it is time lucky color and fragrance is forced to admit .

I appreciate that I may make a person do they have like roses . Indifferent , silent and vast .

Rich rose the letter and spirit so that 's good . , It does not need proof , it automatically idea why he is silent and furious ( dominant ) has . Artists around the world to this view has led to the present paper . promotes German companies rose color printing machines are printed . Kannauj , Syria and the perfume Paris perfume makers are forced to underscore its public Shaida on Rose 's soul 
Rose is furious ' Watch her ​​heart is happy . Sunghyyy soul when it comes to ecstatic . Would rejoice his Imagine the brain .



View rose says anything . They remains altogether . Rwanda and fragrant says it considers fair and I am furious , but they find out he is descended not boast , not proud of this idea comes to mind . Feather tour that lasts . they proceeded in their work lives so that what the world says no , you might think . nor praise it needs not to be propagated . rydyuualun on TV he is gracious woman .

Roses, nature has given this money . Himself does not achieve anything . They " Qin giving " owes . Fate decreed that they were do they become so .

If God wanted a man who could make a run on one side . Did not God create the donkey ! There were snakes and scorpions ! And the angels did not create ? If God created the donkey us if we are not able to Auschwitz Auschwitz on roses and Allah makes us one of the attributes of snakes and scorpions do we always bitten .

That force rose rose making . Capacity roses I just assumed that they were rose . Cnbyly becomes whether that is impossible , even if they are impossible to be sambac ' donkey or lion she wants to be impossible . Potatoes Potatoes will remain in good 'angel ' angel and the devil , the devil will be .
Only one man has been created so that it became such . Eating, drinking and she is forced to die . Those two things, plus it has complete freedom . Angelic as if his heart and mind if satans be .

Humiliates him complete freedom to live and to be honorable and graceful . Humiliation can stop him if he wants to leave . Humiliation to glory , even if allowed to get it . Permission to him to become If I did that I'm proud of every situation like Muslim nations are longing to see you .

The person must be able to maintain independence unaware that he creates . Millions of the world to sit on eggs and baby chickens take care of their diligence to learn the power comes from . Poultry or American Indian " a mother is the kind of potential . Conversely, women have to learn how to be a mother .

Tens of millions of American mothers on how to raise their children , Asian moms are different . They differ , their environment and their own style of training is separated .

Born and brought up training for the diversity that nature wanted to create a creature free . Their own learning process . Granted the ability to learn how ignorant it was created . Ignorance and ignorance is not freedom the difference comes .

A person with this ignorance and freedom , and to derive the brain to distinguish between good and evil has been given . They can also study the brain . Good and bad things in mind can save . Creature 's brain granted the knowledge and memory capacity is limited . ignorant human brain is built to the infinite knowledge .

Learn to draw fire from the green tree , but it was not appeasement . Was ahead of his brain . Learned to burn out the coal from the earth still remained quest . These things happened because of ignorance . , If a mother learning comes from the belly wood burning and more like animals are limited in their ability to learn , they can not discover the power of the atom . Qur'an it is stated thus :

أkrjكm mind of Allah . Allah btun أmهatكm La talmun syya ujal alsma ualأbsar ualأfydة charitable tsكrun [ 16:78 ]

"God you people out of your moms stomach such that you did not know . , But it gave you hearing , sight and the heart ."



Reflect new shows new things . Discoveries are new , new inventions come into existence , and each new discovery Detection brain food happiness that is the heart that is enviable .

The brain is able to find yourself in the template remain the same , or even adjust the new mold .

Someone like roses, charming and attractive to be like and then what should prevail ? This is an idea conquered death and killed thirty of each platform to announce kanyt . Centuries Muslims adhere to this idea . Shops so far I have not seen them . They Overpowering ( dominant and effect disorder ) was not found , then yes by all mqhur . This recipe has been used a lot . surely comes from Kiev patient , but the disease is increasing . bragging that we do not consider it spared no effort in 's . announce that we are one .

God is gracious to disbelieve women 's movement
Tying the candle will not

And facing the other side says:

China and the Arabian our ' relationship
We are Muslim , the entire country where our

What happens if we say that the policy is mrnjan mrnj . , we are Sufis .

Deng also like roses to be useless and even emulated . Become someone like him , then do it in the plain .
1
. Maintain good health .
For that rely more on themselves and less trust in doctors must take . , Where cough and went to the doctor , and fur Hakeem Sahib down zrasa be taken . , The system is not reasonable . Mr. 's body, a doctor , cleric body a wise and sage Veda in the body of an already placed . they become sick body well and are ready to do so . their services no doctor , no doctor and no Vedas can not 
Internal doctor said to protect the body from diseases and moderation is important insights into food . Should eat and how much food is necessary , it should be understood . Bodies should also always locked . Lest this left the door open to diseases that came whenever the disease . lock body is to follow the principles of purity and cleanliness . clear water to use , rotten fruit , avoid things stand , hand washing habit , and mentioned in avoid unnecessary use of drugs .

" Mentioned in " the kind of meals that are easy to digest . , Such as salad , fruit , nuts , pulses , milk 'that ' wheat aurkubsurty eat them in moderation is beneficial to health .

Second hand food they can eat meat soon . Those animals whose meat we eat " mentioned in " and it had mentioned in another body after we reach the second-hand use . Actually is the real thing , however . Prevailing people do not like things like sharpness . mentioned in are useful for health .

That's a healthy exercise oxygen filled blood in the veins keep tract harsh stares and tools kept in good condition .

A man's body hair than thick and thin veins which are placed in a line if all these sixty-two thousand miles would go . Their blood in healthy exercise , how to exercise .

Digest large tools are:
Liver ' address' lungs , bladder , stomach , intestines , skin , should be identified in this exercise . Such an exercise that helps keep the blood ran and right .

A disorder caused by a defect in the body or due to ignorance of the doctor comes in. This report gives the owner of the body . Headache , abdominal pain , liver swelling , fever , cough , cold , blood there are reports that the man carefully and pressure inside the body of the doctor giving fitness .

2 . Treatment to be given :
Students should be clean and roses . Bodies and body cleaning out with cleaning is essential . Dresses clean ' clean room ' environment clean , clean mouth , clean teeth . Mouth especially noteworthy through the good and the food inside , they found out what they 're clean . faces criticism and arrogance odious character from what is good .

3 . Brain to be used :
It is not necessary to be a rose using your brain to make atomic bombs but only use it in everyday things . Showing ' flowers flowers in dirty environment remains the same. Around kamahul mom sister abused but does not speak be , but you do not abuse it . environment are harmful , 'You must not be harmed . guy you like is also true bnyy authenticity .

You find honest man , but also honest bnyy .
Your hard-working , hard-working man , then you do not want to give up ! The verbose guy you do not like making things .
Do you assertive and less though . , You do not like the fact that you hate so you do not have any hate .
If you are sick , you have a heart that wants to asks why you do not become a good caregiver !
Decide your poor heart that wants to get you to remove this difficulty , so you Quickly remove the cause of poor bnyy .
See how your child dying cow and how they love to breastfeed her child , but the cow milk comes hard pushed him brutally and gives way animals are removed .
God forbid if you are in need that you would like to sing with people who treat you and your child is orphaned , your heart will kyacahy . , Your heart that no matter what your child is nazbrdary . Someone 's going to be a guardian . they do not need anyone . then why do not you bring this spirit of humanity and brotherly with compassionate treat orphans . locker in mind every thing that you want other people after you and you with your bcunky ' what you and others with others with children .

Take action on the things above you and you rose to become . Become worthy of your trust . Longer your search will be . Copies will be made. Society sherwani you would like Stitch . You will be happy and you 'll be happy with .

To view these men desperately need . These men are gold . Religion on their honeymoon will work . Their amazing show . Humanity is full of roses , as human beings . Yet secular and atheist could 'But if the rise of religion in all its glory is wonderful and enhance its beauty .

یہ جادوئی لفظ دنیا فتح کرچکے


         آپ کا احسان ہے         
شکریہ!…!…آپ کی عنایت‘ محبت کرم گستری ہے!… آپ نے میرا خیال رکھا بہت شکریہ! آپ نے میرا مان بڑھا دیا!… مجھے آپ پر ناز ہے!… ہمارے بیچ شکریہ کا رشتہ تو نہیں مگر… محبت کا کوئی مول نہیں۔ مجھے آپ سے محبت ہے…!
یہ درج بالا کتنے جادوئی سے لفظ ہیں آپ کی سپاٹ سی زندگی میں حیرت ناک حرارت اور خوشبو بھر دینے والے لفظ یہ تمام کے تمام آپ کسی کے لیے اور کوئی آپ جیسی مہربان شخصیت کے لیے ادا کرتا ہے تو یقیناً آپ خوش ہوتے ہیں۔
ایک صحت مندانہ طرز فکر اور طرز عمل پر مبنی یہ رشتہ خواہ احسان مندی تسلیم کرنے والا ہو یا ممنونیت کا اظہار ہو انسان کے لیے نعمت مترقبہ ہوتے ہیں۔
بات یہ ہے کہ روزانہ کی تھکا دینے والی مصروفیات میں ہم اپنے ساتھیوں اور رفقا کے لیے وقت نکال نہیں پاتے‘ مصروفیت کا بہانہ کرتے ہیں بعض اوقات جھوٹ نہیں کہتے سچ مچ میں الجھے ہوئے ہوتے ہیں۔ کچھ منصوبوں کی تکمیل میں یا کچھ ارادوں کو پورا کرنے کے لیے دوڑ رہے ہوتے ہیں اور وقت ریت کی مانند مٹھی سے نکلتا جاتا ہے۔ کوئی فون آجائے‘ کوئی پرانی رفاقت کا حوالہ دے‘ کوئی پرانے تعلق کو برقرار رکھنے کی اخلاقی کوشش کرے تو کچھ مضائقہ نہیں ہوتا۔ آپ چند لمحے اپنے لیے جی کر دیکھئے ایک چائے یا کافی کی پیالی پر خیروعافیت پوچھئے‘ کیریئر اور خانگی مصروفیات کا تذکرہ کیجئے باتیں تو کبھی ختم نہیں ہوا کرتیں لیکن اس سے زندگی کی بے رونقی جاتی رہتی ہے۔ آپ بہت کامیاب انسان سہی مگر آپ کو بھی کچھ ٹانک تو چاہیے۔
میاں بیوی کے تعلقات میں سردمہری اور روکھاپن دونوں سے برداشت نہیں ہوا کرتا۔ رشتوں پر کہر نہ جمنے دیجئے۔ آپ دونوں انفرادی سطح پر اپنے تعلقات کو خوشگوار بنانے کی کوشش کریں۔ ایک دوسرے کو بتائیں کہ ایک دوسرے کے لیے ہم کتنے ضروری ہیں آپ کی بہت اہمیت ہے‘ آپ میرے لیے بہت اہم ہیں یہ بات کہنے کی بھی ہے اور عملاً ثبوت دینے کے لیے بھی آپ کو کچھ نہ کچھ کرنا پڑیگا۔ مثلاً بیویاں شوہروں کی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کا خیال رکھنا سیکھ لیں تو کمال کی ذہنی و جذباتی ہم آہنگی ہوسکتی ہے۔
کیا آج آپ نے اپنے شوہر کا واڈروب چیک کیا ہے؟ آج وہ دفتر کیا پہن کر جارہے ہیں؟ اگر وہ اپنے لباس خود منتخب کرتے ہیں تو کیا وہ دھلے ہوئے یا پریس کیے ہوئے ہیں؟ جن کے سیاں پان کے شوقین ہیں وہ خواتین ایسے نشانوں کو دھو دھلا لیں‘ ورنہ قمیص پر جمنے والے پان کے داغ دراصل بیویوں کے سگھڑپنے کی کہانیاں سناتے رہ جاتے ہیں۔ نفاست‘ صفائی اور سگھڑپن یہ تین اوصاف بے ترتیب‘ لاابالی اور مصروف ترین شوہروں کو بیویوں سے قریب لانے کیلئے کافی ہوا کرتے ہیں کیا آپ میں یہ اوصاف موجود ہیں؟
بہترین ذہنی ہم آہنگی کیلئے ضروری ہے کہ آپ اور آپ کے شوہر کے خیالات میل کھاتے ہوں۔ آپ کی کیمسٹری ایک دوسرے سے ملتی ہو۔ یہ مشکل مگر دلوں کو فتح کرنے کی صلاحیت آپ میں بھی موجود ہوسکتی ہے بس ذرا توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
شاعر نے توقع کی تھی کہ جو اور جیسا وہ سوچتا ہے اس کی محبوبہ تک وہ بات اڑ کر پہنچ جائے لیکن اگر آپ اس سے اتفاق نہ بھی کریں تو بھی اتنا ضرور کرلیں کہ پسند ناپسند ترجیحات‘ رویوں اور عادتوں سے ایک دوسرے کو جان لیں سمجھ لیں۔ کس وقت کیا بات کرنی چاہیے‘ اپنے خیالات کو کیسے ظاہر اور کتنا چھپانا ضروری ہے۔ بات کرنے کا انداز شائستہ اور مہذبانہ کیوں ہونا چاہیے اور کونسی بات یا رویہ طبیعت میں اشتعال پیدا کرسکتا ہے۔۔۔ وہ ٹوک بات کرنا کہاں ضروری ہے اور کہاں ایک دوسرے کو سوچنے کاوقت دیتا ہے۔ سانس لیتی ہوئی آنکھوں کو ذرا سونے بھی تو دیجئے یہ نور کے تڑکے کی جاگی ہوئی ہیں۔ کیا آپ ایک دوسرے کی تھکن آلود زندگی سے‘ معاملات سے اور مصروفیات سے واقف ہیں؟
تعلقات میں ایثار کی اہمیت کیوں ضروری ہوتی ہے؟
سوال اگر سمجھ سے بالاتر نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی سوچ اور طرزعمل مثبت اور صحت مندی پر مبنی ہیں۔ ایثار کیلئے ضروری ہے کہ فرمائش اور اصرار ضد اور تکرار ہر وقت جاری نہ رکھا کریں۔ گھر پر کوئی نیا محاذ کھول کر نہ بیٹھا کریں‘ صرف ٹریفک کے اژدھام اور بروقت کسی جگہ نہ پہنچنے کی کوفت اور الجھن ہی کو مدنظر رکھ لیا کریں۔ گھر ہی تو ایسی محفوظ پناہ گاہ ہے کہ جہاں دن بھر کا مضمحل‘ تھکا ماندہ شخص چین سے رہنے کیلئے آتا ہے۔ گھر پر ایسی طمانیت‘ سکون اور محبت بھری فضا قائم رکھنا آپ کی اخلاقی ذمہ داری میں شامل ہے۔
آپ کے ذہن میں شوہر کے بدلے ہوئے کسی روئیے سے متعلق ڈھیروں سوالات ہوسکتے ہیں مگر ٹھہرئیے ہر بات ہر وقت پوچھنا ایسا کیا ضروری ہے۔۔۔؟ اپنے غصہ پر قابو پائیے‘ اگر وہ گھر دیر سے آئے ہوں تو انتظار کیجئے وہ خود بتائیں گے کہ دیری کا سبب کیا ہوا؟ آپ کیوں پولیس والے کی طرح جرح کرنے لگی ہیں کیا اس طرح وہ سیدھا جواب دیں گے۔ ممکن ہے اشتعال میں آکے کچھ غلط کہہ دیں ایسا کچھ جسے برداشت کرنے کی آپ میں بھی ہمت نہ ہو اس لیے اس وقت خاموش رہیں۔۔۔ پھر وقت آئے گا جب پوچھ لیجئے گا۔
مرد جن باتوں سے مشتعل ہوسکتے ہیں ان میں بے جا روک ٹوک اور کریدنے کی عادتیں شامل ہیں‘ مرد ایسی بیویوں کو شکی مزاج قرار دیتے ہیں تو ایسا غلط تو نہیں کرتے۔ آپ میرا فون کیوں نہیں اٹینڈ کررہے تھے؟ اب یہ ایسا سوال ہے جو خواہ مخواہ مضطرب کرسکتا ہے۔ دفتر میں کام کی مصروفیت اور افراتفری کو نظر میں رکھ کر دیکھیں تو شوہر ظالم نہیں ہوسکتا‘ جن دفاتر میں کام کا دباؤ ہو اور اوقات کار میں نرمی بھی نہ ہو وہاں کبھی کبھار فون اٹینڈ نہیں کیے جاسکتے‘ اگر آپ شوہر کے کام کی نوعیت جان لیں تو کبھی یہ سوال دوبارہ نہ کریں۔
کچھ پوچھنا ہو‘ کوئی فرمائش ہو‘ مسئلہ ہو معاونت درکار ہو یا اخراجات کیلئے روپیہ چاہیے ہو رات گئے کہہ سن لیں‘ وہ سکون سے ہر بات کا جواب دیں گے لیکن انداز گفتگو میں مٹھاس کا رس گھولیے‘ نرمی سے بات کیجئے وہ پیار کا مطلب جانتے ہیں آپ کا خیرمقدم کریں گے۔
حساس کون نہیں ہوتا‘ ہر جاندار شخصیت حساس ہوسکتی ہے آپ اور آپ کے شوہر تو ایک ساتھ رہتے ہیں ایک دوسرے کیلئے حساس ہونا کٹھن فن ہے مگرکوشش کرکے کامیابی کے ٹارگٹ تک پہنچئے۔
اس دنیا میں ایسا کون ہے جو توجہ کا طالب نہیں حتیٰ کہ وہ پالتو بلی بھی آپ کی توجہ چاہتی ہے جو منہ سے کچھ کہہ نہیں سکتی لیکن اس کی حرکتیں اور لبھانے کا انداز بتا دیتا ہے کہ وہ آپ کا لمس چاہتی ہے یا اسے کس وقت بھوک لگی ہے پھر آپ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے اسے فیڈ کراتے ہیں ناں…! آپ اسے جھڑکتی تو نہیں ہیں۔ شوہر کو بھی نہ نہ کہنے والی بیویاں بری لگتی ہیں لہٰذا سہنے کی عادات اختیار کرنا بہت ضروری ہے۔ رکئے… ٹھہرئیے… ان کا خیال رکھئے اور انہیں جانئے کہ کس وقت وہ کیا چاہتے ہیں؟
  This magic word has conquered the world  

Thank you ... your kindness ... Your grace, love is gstry please ... thank you very much took care of me! My mother raised me ... I'm proud of you! ... Thanks selling our relationship did not ask, but ... no love., I love you! 

کامیابی کا راز صرف خاموشی


دوسری طرف میری ایک اور جاننے والی تھی۔ ثمینہ نام تھا اس کا۔ اس نے بھی عجیب لاپرواہ زندگی گزاری تھی۔ وہ خوبصورتی اور سمارٹنس میں حرم کی طرح نہیں تھی۔ اپنی تعلیم بھی ادھوری چھوڑ دی تھی۔ اچھی خاصی کاہل واقع ہوئی تھی۔ وہ مجھ سے کہا کرتی۔ ’’یار میں نے اپنی زندگی کا ایک اصول بنارکھا ہے اور وہ اصول یہ ہے کہ کم سے کم کام کرو اور زیادہ سے زیادہ سوئے رہو۔‘‘ اب ایسی عورت کو تو اس کا شوہر بہت پہلے چھوڑ بھاگتا لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ وہ دونوں بہت مطمئن اور پرسکون زندگی گزارتے رہے۔میں نے جب اس سے اس کامیاب ازدواجی زندگی کا راز دریافت کیا تو وہ ہنس پڑی ’’مت پوچھو‘ مجھے کیا کیا حکمت عملی اختیار کرنی پڑی ہے‘‘
اس نے کہا ’’لیکن میں نے شادی کے پہلے ہی دن اپنے شوہر کو اپنی مرضی کا تابع کرلیا تھا‘‘ ’’آخر کس طرح… وہی تو پوچھ رہی ہوں‘‘ ’’اپنی خاموشی کے ذریعے…‘‘
اب دونوں کے حالات پرغور کریں۔ ایک طرف حرم ہے اور دوسری طرف ثمینہ… حرم خوبصورت اور ذہین ہے‘ سمارٹ ہے‘ لیکن وہ اپنے ارادے کی قوت کے باوجود اپنے شوہر کو تبدیل کرنے میں ناکام رہی‘ جب کہ ثمینہ نے اس سے کم صورت اور کاہل ہونے کے باوجود یہ مرحلہ سر کرنے میں کامیاب ہوگئی۔اس کامطلب یہ ہوا کہ لڑکیوں کو سسرال میں تبدیلی کی خواہش نہیں کرنی چاہیے یعنی جیسا ہے بس ویسا ہی ہے۔ سسرال والے اگر دقیانوسی اور جاہل ہیں تو ان کو اسی طرح رہنے دیا جائے یا پھر ساس اگر ناانصافی کرتی ہے تو اس کو چپ چاپ برداشت کرتے رہا جائے۔
اس سوال کا جواب اس بات میں پوشیدہ ہے کہ آخر وہ دونوں ایک دوسرے کو تبدیل کیوں کرنا چاہتی ہیں۔ شوہر اپنی بیوی کو اور بیوی اپنے شوہر کو بدلنا کیوں چاہتی ہے۔
ہاں اگر شوہر بیوی میں مثبت تبدیلیاں دیکھنا چاہتا ہے۔ اس کو ترقی کرتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے اور بیوی کی بھی یہی خواہش ہے اور دونوں آہستہ آہستہ اور نرم روی کے ساتھ اس مقصد کی طرف بڑھ رہے ہیں تو یہ دوسری بات ہے بلکہ اسے ہم ایک مثبت رویہ کہہ سکتے ہیں۔کامیاب شادی شدہ لوگ وہی ہوتے ہیں جو اپنی شریک حیات کی پوشیدہ خوبیوں کا سراغ لگا کر اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ان خوبیوں کو نشوونما دیتے ہیں انہیں پروان چڑھاتے ہیں
The secret to success, only silence

مجھے خود پر اعتماد ہے



ہم لوگوں نے جب خبر سنی کہ حرم کی شادی ایک چھوٹے سے شہر میں رہنے والے ایک لڑکے سے ہورہی ہے تو ہم سب حیران رہ گئے تھے بلکہ ہمیں پریشانی بھی لاحق ہوگئی اس سے پتہ چل گیا تھا کہ حرم کی شادی اس کی مرضی سے نہیں ہورہی ہے اور دوسری سچائی یہ تھی کہ اس چھوٹے سے شہر میں مقیم وہ خاندان اور ان کا رسم و رواج بالکل الگ ہوگا کیا حرم ان کے ساتھ نباہ کرسکتی تھی۔ہم سب دوستوں نے حرم کے گھر دھاوا بول دیا۔ وہاں پتہ چلا کہ یہ رشتہ حرم کی دادی نے لگایا تھا۔ میں نے حرم سے کہا: حرم! گھر والوں کی مرضی سے شادی کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ یہ بہت اچھی بات ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس نے ایک چھوٹے سے شہر میں پرورش پائی ہے جبکہ تم کراچی کی ہو۔ اس کاگھرانہ کے خیالات و رسم ورواج اور ہیں جبکہ تم بالکل ماڈرن ہو تو پھر کام کیسے چلے گا؟؟؟’’بالکل چل جائے گا‘‘ وہ مسکرادی‘ مجھے اپنے آپ پر اعتماد ہے۔ میں اسے اپنے سانچے میں ڈھال کر اسے بھی ماڈرن بنادوں گی‘‘میں اس کی خوداعتمادی پر مسکرا دی۔

ساری خود اعتمادی ہوا ہوگئی

اس میں کوئی شک نہیں کہ حرم اچھی خاصی خوبصورت‘ سمارٹ اور خوش لباس لڑکی ہے اسے باتیں کرنے کا سلیقہ آتا تھا۔ وہ بہت آسانی سے دوسروںکو اپنا ہم خیال بنالیا کرتی تھی کیونکہ اس میں کشش بھی بلا کی تھی۔ میں نے تو گھاگ قسم کے دکانداروں کو بھی اس کے آگے بے بس ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ ایک بار میں نے کسی دکان سے کوئی چیز خریدی تھی۔ وہ اچھی نہیں نکلی‘ حرم نے مجھ سے وہ پیکٹ لیا اور اس وقت بڑے دھڑلے سے ایک دکان میں پہنچ کر اس نے وہی پیکٹ اُس دکاندار کے حوالے کردیا کہ اس نے وہیں سے خریدا تھا۔ دکاندار بے چارہ بھی اس کی بات کو رد نہیں کرسکا تھا۔ اس لیے اس کا اعتماد بجا تھا کہ وہ اپنے شوہر اور اس کے گھر والوں کو بھی اپنی راہ پرلے آئے گی۔لیکن…! ایسا نہیں ہوسکا۔ حرم کی شادی ہوئی اور شادی کے چند ہی دنوں بعد دونوں میں اختلافات نے جنم لینا شروع کردیا اور جب شادی کو چھ سال ہوگئے تو دونوں کے درمیان علیحدگی ہوگئی اس وقت ان کا ایک چار سال کا بیٹا بھی تھا۔

ہم نے جب حرم سے معلوم کرنے کی کوشش کی تو اس نے آنسوؤں کے درمیان بتایا ’’وہ تو انتہائی ضدی اور جاہل نکلا‘ بلادرجے کا دقیانوسی۔ میں نے اپنی سی پوری کوشش کرکے دیکھ لی۔ لیکن وہ کسی طرح بدلنے کو تیار ہی نہیں ہوتا۔‘‘
اور دوسری طرف اس کے شوہر کا مؤقف تھا۔ ’’اس نے تو ہماری زندگی عذاب کردی تھی ہر وقت ہمیں برا بھلا کہتی رہتی۔ ہمارے پورے خاندان پر تنقید کرتی رہتی۔ اس کا ایسا رویہ تھا جیسے پوری دنیا میں ایک بس وہی عقلمند ہے۔ باقی ہم سب بے وقوف ہیں۔‘‘اختلافات کی جب مزید وجوہات معلوم ہوتی رہیں تو پتہ چلا کہ جہاں دوسرے عوامل تھے وہاں حرم کی یہ کوشش بھی تھی کہ وہ اپنے شوہر کو بدل کر رکھ دے گی لیکن ایسا نہیں ہوسکا اور اس کا سارا اعتماد اور ساری خوداعتمادی ہوا ہوگئی۔

نرم مزاجی سے دل جیت لیجئے




 برسوں اور صدیوں سے سنتے چلے آرہے ہیں کہ 
 رشتے آسمانوں پر بنتے ہیں۔ 
یہ بالکل درست ہے لیکن کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمیں چونکہ آگے کے حالات نہیں معلوم ہوتے اسی لیے ہم دھوکہ کھاجاتے ہیں۔
  شوہر اور بیوی کے درمیان ہونے والے اختلافات اس دھوکے کی کہانی ہے۔  
ذہنی ہم آہنگی‘ ماحول اور مزاج کا ایک ہونا کامیاب شادی شدہ زندگی کیلئے بہت ضروری ہے۔
 مثال کے طور پر میں حرم کو اچھی طرح جانتی تھی وہ ایک شہری لڑکی تھی‘ ہر لحاظ سے شہری‘ جدید خیالات‘ جدید لباس اور جدید طرز زندگی گزارنے والی… اس کا لائف سٹائل بہت ماڈرن تھا۔

A positive attitude can say