Friday, March 22, 2013

کامیابی کا راز صرف خاموشی


دوسری طرف میری ایک اور جاننے والی تھی۔ ثمینہ نام تھا اس کا۔ اس نے بھی عجیب لاپرواہ زندگی گزاری تھی۔ وہ خوبصورتی اور سمارٹنس میں حرم کی طرح نہیں تھی۔ اپنی تعلیم بھی ادھوری چھوڑ دی تھی۔ اچھی خاصی کاہل واقع ہوئی تھی۔ وہ مجھ سے کہا کرتی۔ ’’یار میں نے اپنی زندگی کا ایک اصول بنارکھا ہے اور وہ اصول یہ ہے کہ کم سے کم کام کرو اور زیادہ سے زیادہ سوئے رہو۔‘‘ اب ایسی عورت کو تو اس کا شوہر بہت پہلے چھوڑ بھاگتا لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ وہ دونوں بہت مطمئن اور پرسکون زندگی گزارتے رہے۔میں نے جب اس سے اس کامیاب ازدواجی زندگی کا راز دریافت کیا تو وہ ہنس پڑی ’’مت پوچھو‘ مجھے کیا کیا حکمت عملی اختیار کرنی پڑی ہے‘‘
اس نے کہا ’’لیکن میں نے شادی کے پہلے ہی دن اپنے شوہر کو اپنی مرضی کا تابع کرلیا تھا‘‘ ’’آخر کس طرح… وہی تو پوچھ رہی ہوں‘‘ ’’اپنی خاموشی کے ذریعے…‘‘
اب دونوں کے حالات پرغور کریں۔ ایک طرف حرم ہے اور دوسری طرف ثمینہ… حرم خوبصورت اور ذہین ہے‘ سمارٹ ہے‘ لیکن وہ اپنے ارادے کی قوت کے باوجود اپنے شوہر کو تبدیل کرنے میں ناکام رہی‘ جب کہ ثمینہ نے اس سے کم صورت اور کاہل ہونے کے باوجود یہ مرحلہ سر کرنے میں کامیاب ہوگئی۔اس کامطلب یہ ہوا کہ لڑکیوں کو سسرال میں تبدیلی کی خواہش نہیں کرنی چاہیے یعنی جیسا ہے بس ویسا ہی ہے۔ سسرال والے اگر دقیانوسی اور جاہل ہیں تو ان کو اسی طرح رہنے دیا جائے یا پھر ساس اگر ناانصافی کرتی ہے تو اس کو چپ چاپ برداشت کرتے رہا جائے۔
اس سوال کا جواب اس بات میں پوشیدہ ہے کہ آخر وہ دونوں ایک دوسرے کو تبدیل کیوں کرنا چاہتی ہیں۔ شوہر اپنی بیوی کو اور بیوی اپنے شوہر کو بدلنا کیوں چاہتی ہے۔
ہاں اگر شوہر بیوی میں مثبت تبدیلیاں دیکھنا چاہتا ہے۔ اس کو ترقی کرتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے اور بیوی کی بھی یہی خواہش ہے اور دونوں آہستہ آہستہ اور نرم روی کے ساتھ اس مقصد کی طرف بڑھ رہے ہیں تو یہ دوسری بات ہے بلکہ اسے ہم ایک مثبت رویہ کہہ سکتے ہیں۔کامیاب شادی شدہ لوگ وہی ہوتے ہیں جو اپنی شریک حیات کی پوشیدہ خوبیوں کا سراغ لگا کر اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ان خوبیوں کو نشوونما دیتے ہیں انہیں پروان چڑھاتے ہیں
The secret to success, only silence

No comments:

Post a Comment